 
                                                                              سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کےخلاف جواب الجواب جمع کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق جواب الجواب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے موقف اپنایا کہ کونسل کا جواب اٹارنی جنرل کی جانب سے جمع کرانا درست نہیں،یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صرف وفاق کو قانونی معاملات میں مشورے دیتا ہے ، اٹارنی جنرل کوکارروائی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ اہلخانہ کی ملکیتی جائیدادوں کی منی ٹریل دینے کا پابند نہیں، اہلیہ اوربچے میرے زیر کفالت نہیں ،ان کے مالی معاملات کا علم نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ریفرنس کا مقصد ججز کی عیب جوئی اور ان کو خاموش کرا نا ہے، میری شہرت اور ساکھ کونقصان پہنچایاجارہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ میں نے پہلی جائیداد 2004 میں 2 لاکھ 36 ہزار پاؤنڈ میں خریدی،دیگر 2 جائیدادیں 2013 میں بالترتیب 2 لاکھ 45 ہزار پاؤنڈ اور 2 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈ میں خریدیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 