نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرلی ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی سماعت کی۔
عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
نیب کی جانب سے درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ درخواست ضمانت چوہدری شوگر ملز کیس میں منظور کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر اور پراسکیوٹر بھی عدالت پیش ہوئے۔ڈاکٹر محمود ایاز نے میڈیکل بورڈ کے تمام حکومتی نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کیے۔
عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز کو ہدایت کی نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائیں۔
ڈاکٹر محمود ایازنے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کو دوبارہ انجائنا کی تکلیف ہوئی، ڈاکٹر شفیع اس بورڈ میں شامل ہیں جو علاج کر رہے ہیں، نواز شریف کی 4 خصوصی رپورٹس حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ بورڈ کی ہر میٹنگ کی کارروائی دستاویزات کی صورت میں موجود ہے۔ڈاکٹر طاہر شمسی نے23 اکتوبر کو نواز شریف کا چیک اپ کیا۔
عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کے علاج پر کیا کہتے ہیں۔ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کی حالت انتہائی نازک ہے۔ ہم یہ نہیں جانتے کہ کونسی وجہ سے نواز شریف کے پلیٹلیٹس کم ہو رہے ہیں، ہمیں بیماری کی درست تشخیص کے لیےنواز شریف کے مزید ٹیسٹ کرنا ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس آج بھی کم ہو گئے ہیں جبکہ گزشتہ روز نواز شریف کو سینے میں درد کی شکایت بھی ہوئی تھی۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ اگر پلیٹلیٹس کی تعداد کم رہی تو انجائنا کے علاج کے لیےمخصوص ادویات نہیں دے پائیں گے، اگر پلیٹلیٹس 30 ہزار پر پہنچ جائیں تو پھر انجائنا کی ادویات دے سکتے ہیں۔پلیٹلیٹس بڑھنے سے ہی بون میرو ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ اس حوالے سے نیب کیا کہتا ہے؟کیا آپ اس رپورٹ کی روشنی میں ضمانت کی مخالفت کرتے ہیں۔
جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کی زندگی ہمارے لئے قیمتی ہے۔ اگر علاج جیل یا پاکستان میں ممکن ہے تو انہیں ضمانت نہ دی جائےتاہم اگر ڈاکٹر سمجھتے ہیں کہ ان کا علاج پاکستان میں موجود نہیں تو ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں۔
نواز شریف کے وکیل اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ نےعدالت سے کہا کہ صرف علاج ہی کسی کو صحت مند نہیں کر سکتا،ارد گرد کا ماحول بھی مریض کی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔نواز شریف کو ان کی پسند کے اسپتال میں جانے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
