
افغانستان سے طالبان رہنماؤں کا وفد ملاعبد الغنی برادر کی سربراہی میں پاکستان پہنچ گیاہے ۔
ذرائع کے مطابق دورہ میں افغان طالبان کا بارہ رکنی وفد پاکستان پہنچا ہے۔ وفد میں طالبان کے قطر دفتر کے ڈپٹی پولیٹیکل افسر عبدالسلام حنفی بھی شامل ہیں جبکہ طالبان کے سابق مسلح افواج کے سربراہ ملا فضل بھی وفد میں شامل ہیں ۔
ذرائع کے مطابق دورہ پاکستان میں افغان طالبان کا وفد پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا جبکہ افغان طالبان کے سیاسی شعبے کا وفد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کرے گا۔
طالبان کا وفد چار ممالک کے دورے پر ہے۔ اس سے قبل وہ روس، چین اور ایران کا دورہ کرچکے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق دورے کے دوران طالبان وفد کے امریکی نمائندہ خصوصی زالمے خلیل زاد سے مذاکرات متوقع ہیں۔مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن اور افغانستان کے مستقبل، سیاسی و حکومتی ڈھانچے پر بات چیت کی جائے گی۔ مذاکرات میں افغانستان سے امریکی و نیٹو افواج کے انخلاء کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔
امریکہ کےنمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد گذشتہ شب اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے تھے ۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز جولائی 2018 میں ہوا تھا اور پھر ستمبر 2019 تک فریقین کے درمیان مذاکرات کے 9 دور ہوئے۔
دونوں فریقین معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک طالبان کے ساتھ مذاکرات اور کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقات کی منسوخی کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا۔
طالبان کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا تھا مذاکرات کی منسوخی کا زیادہ نقصان امریکا کو ہی ہو گا۔جبکہ امریکا سے مذاکرات کی منسوخی کے بعد طالبان وفود نے پہلے روس اور پھر چین کا دورہ بھی کیاہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News