
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں آزادی مارچ کی موجودہ صورتحال، وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت کی گئی۔
اپوزیشن رہنماؤں سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آزادی مارچ کے مناظر پوری قوم نے دیکھے،اسلام آباد میں عوام کا آنا اور اتنی بڑی تعداد میں آنا اہم ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام اکابرین کے نوٹس میں آئی ایس پی آر کا بیان لایا گیا، آئی ایس پی آر کا بیان ایک سیاستدان کو دینا چاہیے تھا،انہوں نے کس حیثیت میں بیان دیا وہ تو فوج کا ایک ادارہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا، پوری قوم اس حکومت کو غیر جمہوری اور دھاندلی کی پیداوار کہہ رہے ہیں، انہوں نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ میری مراد کون سا ادارہ ہو سکتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کے ڈی جی نے فوج کوعوام کے ساتھ ٹکرانے کی کوشیش کی ہے، اس احتجاج کا احترام ہونا چاہیے اور حکومت کو فوری مستعفی ہونا چاہیے۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں کہا کہ انتظامیہ سے مقامی جماعت کا معاہدہ ہے، ہمارا حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں ہے اور اب رہبر کمیٹی طے کرے گی کہ آئندہ کا لائحہ کیا طے کرنا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آج آپ نے دیکھ کہ تمام سیاسی جماعتیں یک پیغام پر متفق ہیں کہ سیلیکٹڈ حکومت کو گھر جانا چاہیے۔
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال، پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، فرحت اللّٰہ بابر، نیر بخاری، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ، جمعیت علمائے پاکستان (ن) کے اویس نورانی سمیت دیگر سیاسی رہنم شریک تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News