
پاکستان کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپنی نقل وحرکت پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
تفصیلات کےمطابق ڈاکٹر قدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 ستمبر کو ہائی کورٹ نے میری آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت کی درخواست خارج کردی گئی، عدالت عظمی سے درخواست ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر میری اپیل منظور کی جائے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپیل میں کہا کہ میری 84 سال عمر ہے اور اکثر بیمار رہتا ہوں، میرے ساتھ جو سلوک کیا جارہاہے وہ کے آر ایل کے کسی سائنسدان کے ساتھ نہیں کیا گیا، قانون کے مطابق ہر شہری کو آزادانہ نقل وحرکت ،اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اپنے کیس میں خود پیش ہونے کی درخواست مسترد
ایٹمی سائنس دان نے کہا ہے کہ مجھے کینسر کے مرض کی تشخیص ہو چکی ہے ایسی حالت میں پابندیاں جان لیوا ہو سکتی ہیں، حکومتی ادارے گمراہ کن پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے ، ایک عمر رسیدہ شخص کو اسکول کالج اور یونیورسٹیوں میں کیا خطرہ پیش آسکتا ہے، میری سکیورٹی کا یہ مطلب ہرگز نہیں نقل وحرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی اسی طرح کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں۔
سماعت کےدوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیےکہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر کیس کی پیروی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی کا کیس پہلے ہی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ خود پیش ہونے کا معاملہ بھی نقل و حرکت پر پابندی سے متعلق ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News