
سندھ کابینہ کا اجلاس آج صبح ہوا جس میں آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کی جانب سے عدم شرکت پر وزیر اعلیٰ اور کابینہ ارکان نے پرشدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا اور آئی جی سندھ پیش نہیں ہوئے جس پر وزیراعلی اور کابینہ ارکان نے عدم شرکت پرشدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کابینہ ارکان نے وزیر اعلیٰ کو آئی جی کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش بھی کردی ہے۔
ذائع کے مطابق سندھ کابینہ اجلاس میں آئی جی پولیس کے رویے حالیہ انتظامی فیصلوں پرغور کیا گیا اور کابینہ ارکان کا کہنا تھا لگتا ہے کہ سندھ پولیس حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں۔
پولیس پبلک سیفٹی کمیشن کے دو اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوئے، آئی جی پولیس سندھ حکومت کے احکامات اور فیصلوں کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں اور اب سندھ پولیس حکومت کی حکم عدولی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کا فیصلہ
کابینہ ارکان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ آئی جی پولیس کے بجائے ایڈیشنل آئی جی نے امن و امان کی صورتحال پر سندھ کابینہ کو بریفنگ دی ہے۔
اجلاس کے شرکاء کو غلام نبی میمن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز پر کافی حد تک قابو پالیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس حکام کو یہ ہدایت کابینہ اجلاس میں دیں اور کہا کہ پولیس کو عوام میں اعتماد بحال کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ کو کیا کرنا ہے، آپ سمری کورٹ بنائیں یا کوئی اور اقدام کریں، مجھ کراچی اسٹریٹ کرائم سے پاک چاہیے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کوئی بھی سرکاری افسر سفارش کرے تو نہ مانی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس کمیٹی روم سندھ سیکریٹریٹ بلڈنگ میں منعقد ہوا، سندھ کابینہ کا اجلاس 15 نکاتی ایجنڈے پر مشتمل تھا ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News