مردم شماری تیسرےفریق کی نگرانی میں دوبارہ کرائی جائے

ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ گزشتہ پچاس سال سے سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں سے امتیازی سلوک ہوتا رہا اورکچھ ایسی ناانصافیاں بھی ہو رہی ہیں جو دنیا بھر میں جرم کی حیثیت رکھتی ہیں۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتےہوئے ایم کیوایک کے کنوینر کاکہناتھا کہ ہمیں ڈس فرنچائز کیا گیا، مردم شماری میں ہماری آبادی کم شمار کی گئی جبکہ پورے پاکستان کے مقابلے کراچی کی آبادی دگنی تیزی سے بڑھی۔
خالدمقبول صدیقی نے کہاکہ ہم نے تمام آئینی اور قانونی طریقے اپنا کر دیکھ لیے،ہمیں پہلے ہی اندازہ تھا کہ مردم شماری میں دھاندلی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ کراچی میں کچھ ایسے بلاکس بھی ہیں جہاں آبادی صفر ہے مگر ووٹرز موجود ہیں، کورنگی میں ایک بلاک میں آبادی صفر اور ووٹرز سات سو سے زائد ہیں جبکہ گلشن اقبال ، نارتھ کراچی، سول لائنز اور گارڈن میں بھی گھوسٹ ووٹرز سامنے آئے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سینٹرل میں جتنی آبادی دکھائی گئی اس سے زائد شناختی کارڈز جاری کئے گئے،مردم شماری کا سارا میکینزم کسی کام کا نہیں ہے، کراچی کی آبادی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد دکھائی گئی جبکہ شہرمیں اربنائیزیشن دیگر شہروں کے مقابلے میں دگنی ہے۔
نیوزکانفرنس میں ایم کیو ایم رہنماعامر خان نے بات کرتے پوئے کہا کہ کراچی کی نمائندگی کے ساتھ وسائل بھی کم ہوگئے ہیں، آبادی کو جان بوجھ کر کم گنا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مردم شماری میں پورے ملک کو بلاکس میں تقسیم کیا گیا ،جونیجو دور میں بھی کراچی کی آبادی کو اس وقت کے حساب سے نصف گنا گیا،آبادی کم گننے سے ہماری نسشتوں پر فرق پڑتا ہے، وسائل کی تقسیم متاثر ہوتی ہے۔ ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی لیکن اس کے باوجود کوئی سننے کو تیار نہیں۔
ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینرکنورنویدنے کہاکہ پورے پاکستان کے تناسب میں اٹھارہ برس سے کم عمر افراد کا تناسب باون فیصد تھا،شہرکو چودہ ہزار نو سو چورانوے بلاکس میں تقسیم کیا گیا۔ مردم شماری سے پہلے خانہ شماری میں بھی کراچی سے زیادتی ہوئی۔
کنور نوید نے کہاکہ کراچی میں خانہ شماری دوبارہ کرائی گئی تو ہمیں شک ہوگیا اور ہم نے عدالت سے رجوع کرلیا،کراچی میں اٹھارہ سو چھیاسٹھ بلاک ایسے سامنے آئے جن میں آبادی کم اور ووٹرز کی تعداد زیادہ ہے۔
ایم کیوایم رہنما نے کہاکہ تمام اعداد و شمار حکومت کے ریکارڈ سے لئے گئے ہیں،دس لاکھ پچھتر ہزار سے زائد آبادی اور پندرہ لاکھ پچیس ہزار سے زاید ووٹرز شمار کئے گئے،ہم دوبارہ سپریم کورٹ میں گئے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ آبادی کے تناسب سے وسائل ملتے ہیں مگر ہمارے مئیر کو وہ بھی نہیں ملتے، ضلع وسطی کی آبادی انتیس لاکھ اکہتر ہزار سے زائد نکلی اور ووٹرز کا فرق نو لاکھ کے قریب نکلا۔
کنور نوید نے کہاکہ مردم شماری بیرونی امداد لےکر کی گئی،جن سے پیسے لے کر مردم شماری کی گئی ان تک رپورٹس جائے گی تو منفی اثر پڑے گا،افواج پاکستان کو سیکیورٹی کے لئے ساتھ رکھا گیا تھا مگر ان کو بھی فریق بنا دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہناتھا کہ عاملے پر چیف جسٹس اور آرمی چیف سے نوٹس لینے کی درخواست کرتے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ سی سی آئی کے اجلاس میں کراچی کا مقدمہ لڑیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے پاکستان میں دس فیصد مردم شماری تیسرے فریق کی نگرانی میں دوبارہ کرایا جائےاور کراچی کے لوگوں کو انصاف دیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News