
آواران سے گرفتار چاروں خواتین کو سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ خضدار کے مطابق چاروں خواتین حمیدہ، نازل، سکینہ اور سیدہ کو سی ٹی ڈی اور لیویز فورس نے گرفتار کیا تھا۔
خیال رہے کہ خواتین پر اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کا الزام تھا ، چاروں خواتین زیر تفتیش تھیں، الزامات ثابت نہ ہونے کے باعث رہا کر دی گئیں ۔
دوسری جانب آواران میں بلوچ خواتین کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے احتجاج بھی کیا، بی این پی کے کارکنوں نے دالبندین اور نوکنڈی میں پریس کلبز کے سامنے مظاہرہ کیا ، اور گرفتار بلوچ خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی- مینگل (بی این پی – ایم) کے سربراہ اختر مینگل نے پیر کو بتایا کہ چار خواتین، جنھیں گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع آواران سے گرفتار کیا گیا تھا، انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور وہ وطن واپس آگئی ہیں۔بلوچستان اسمبلی کے ممبر مینگل اور ثناء اللہ بلوچ نے، رہا ہونے والی بلوچ خواتین کا واپسی کا اعلان اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔
4 women who were abducted have been released.
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) December 9, 2019
بی این پی بلوچستان کی عزت و غیرت کی نگہبان ہے – آوران کی ھماری عزت مند مائیں رہا ہوکر گھر پنچ گئیں- pic.twitter.com/mNuojW12I9
Advertisement— Sana Ullah BALOCH, MPA (@Senator_Baloch) December 9, 2019
بی این پی ایم کے سربراہ نے گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں ایک تیز تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان خواتین کو رہا نہیں کیا گیا تو ان کی پارٹی حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ اتحاد ختم کردے گی۔یہ ہمارے لئے حکمران اتحاد چھوڑنے کا پہلا موقع نہیں ہوگا۔
ماضی میں ڈکٹیٹر ناکام ہو چکے ہیں جب انہوں نے بندوق کی نوک پر بلوچستان کو چلانے کی کوشش کی اور موجودہ حکومت بھی کچھ نہیں کر سکے گی۔اس کے بعد قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے بی این پی-ایم کے قانون سازوں اور ایم این اے نے اسپیکر کے فرائض کے سامنے ٹوکرن دھرنا دیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
ڈپٹی اسپیکر، جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، نے وزیر داخلہ کو اسمبلی میں طلب کیا تاکہ یہ وضاحت کی جاسکے کہ ان خواتین کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
واضح رہے کہ تین دسمبر کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گرفتار چار بلوچ خواتین کو جیل بھیج دیا تھا۔ اور ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق آواران کے مقامی افراد کی شکایات اور نشاندہی پر پولیس اور لیویز نے مشترکہ کارروائی کر کے ان خواتین کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار خواتین سے دستی بم، تین پستول اور گولیاں برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
پولیس نے ان خواتین پر مبینہ طور پر کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا تھا اور ان کا تعلق بلوچ لبریشن فرنٹ سے ظاہر کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News