Advertisement
Advertisement
Advertisement

آواران سے گرفتار چاروں خواتین کو سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا

Now Reading:

آواران سے گرفتار چاروں خواتین کو سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا
آواران سے گرفتار چاروں خواتین کو سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا

آواران سے گرفتار چاروں خواتین کو سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔

 جیل سپرنٹنڈنٹ خضدار کے مطابق چاروں خواتین حمیدہ، نازل، سکینہ اور سیدہ کو سی ٹی ڈی اور لیویز فورس نے گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ خواتین پر اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کا الزام تھا ، چاروں خواتین زیر تفتیش تھیں، الزامات ثابت نہ ہونے کے باعث رہا کر دی  گئیں ۔

دوسری جانب آواران میں بلوچ خواتین کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے  احتجاج  بھی کیا،    بی این پی کے کارکنوں نے دالبندین اور نوکنڈی میں پریس کلبز کے سامنے مظاہرہ کیا ، اور گرفتار بلوچ خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی- مینگل (بی این پی – ایم) کے سربراہ اختر مینگل نے پیر کو بتایا کہ چار خواتین، جنھیں گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع آواران سے گرفتار کیا گیا تھا، انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور وہ  وطن واپس آگئی  ہیں۔بلوچستان اسمبلی کے ممبر مینگل اور ثناء اللہ بلوچ  نے،  رہا ہونے والی  بلوچ خواتین  کا  واپسی کا اعلان اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔

Advertisement

بی این پی ایم کے سربراہ نے  گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں ایک تیز تقریر کرتے ہوئے کہا  تھا کہ اگر ان خواتین کو رہا نہیں کیا گیا تو ان کی پارٹی حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ اتحاد ختم کردے گی۔یہ ہمارے لئے حکمران اتحاد چھوڑنے کا پہلا موقع نہیں ہوگا۔

ماضی میں ڈکٹیٹر ناکام ہو چکے ہیں جب انہوں نے بندوق کی نوک پر بلوچستان کو چلانے کی کوشش کی اور موجودہ حکومت بھی کچھ نہیں کر سکے گی۔اس کے بعد قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے بی این پی-ایم کے قانون سازوں اور ایم این اے نے اسپیکر کے فرائض کے سامنے ٹوکرن دھرنا دیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر، جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، نے وزیر داخلہ کو اسمبلی میں طلب کیا تاکہ یہ وضاحت کی جاسکے کہ ان خواتین کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

واضح رہے کہ تین دسمبر کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گرفتار چار بلوچ خواتین کو جیل بھیج دیا تھا۔ اور ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق آواران کے مقامی افراد کی شکایات اور نشاندہی پر پولیس اور لیویز نے مشترکہ کارروائی کر کے ان خواتین کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار خواتین سے دستی بم، تین پستول اور گولیاں برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

Advertisement

پولیس نے ان خواتین پر مبینہ طور پر کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی کی سہولت کاری کا الزام عائد کیا تھا اور ان کا تعلق بلوچ لبریشن فرنٹ سے ظاہر کیا تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق اور میجر طیب راحت کی نماز جنازہ چکلالہ میں ادا
سعودی عرب کے کئی دورے کر چکا، حالیہ دورہ بالکل منفرد ہے،وزیراعظم
معاشی شرح نمو میں بہتری، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے 3.04 فیصد کی منظوری دے دی
سہیل آفریدی کون ؟ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟
پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات میں پیش رفت، سول سرونٹس کے اثاثہ جات ڈکلیئر کرنے کی شرط پوری
یومِ استقامت ہمیں اتحاد، قربانی اور ایثار کا سبق دیتا ہے، سردار ایاز صادق
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر