
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اورغیراسلامی قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی دفعات چودہ ڈی، پندرہ اے اور چھبیس کو غیر شرعی قرار دیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس کی چند دفعات غیر شرعی اور غیر اسلامی ہیں۔
کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آرڈینس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ کو ملزم ثابت کرنا، وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں اور نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے۔
نیب آرڈیننس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا، وزیراعظم
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کونسل کا اجلاس دو روز تک جاری رہا جس کے بعد کونسل اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ نیب آرڈیننس کی یہ دفعات غیراسلامی ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں صدر ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کا ترمیمی آرڈیننس نافذالعمل ہو تو چکا ہے تاہم کئی حلقوں میں اس آرڈیننس کے حوالے سے کافی تذبذب پایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر قبلہ یاز نے مزید کہا کہ کونسل سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کرتی ہے۔
تاہم انہوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کے نیب آرڈیننس سے متعلق بیان کے فوراً بعد ہی وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر کچھ سوالات اٹھا دیے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات ہیں، آج تک مذہبی طبقات کی سوچ کو نظریاتی کونسل سے کوئی رہنمائی نہیں ملی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے ادارے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا جواز میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ادارے کی تشکیل نو کی ضرورت ہے۔ جدید تقاضوں سے ہم آھنگ، انتہائی جید لوگ اس ادارے کو سنبھالیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News