
دہشتگردی کا الزام ثابت ہونے پرعلامہ خادم رضوی کے خاندان سمیت تحریک لبیک پاکستان کے 86کارکنوں کو 4738سال قید کا فیصلہ سنا یا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج شوکت کمال ڈار نے دہشتگردی کا الزام ثابت ہونے پر علامہ خادم رضوی کے بھائی اور بھتیجے سمیت تحریک لبیک پاکستان کے 86کارکنوں کو مجموعی طور پر 4738سال قید ایک کروڑ تیس لاکھ روپے سے زائد جرمانہ اور تمام منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطا بق گزشتہ رات دس بجے عدالتی فیصلہ سنتے ہی پولیس نے تمام مجرموں کو حراست میں لے لیا اور تین بسوں میں ڈال کر پولیس اور ایلیٹ فورس کے کڑے پہرے میں اٹک جیل لے گئے۔
یاد رہے کہ پنڈی گھیب پولیس نے 24 نومبر 2018کو تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم رضوی کی گرفتاری کے بعد ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، پولیس ملازمین کو زخمی، سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچانے اور دہشتگردی سمیت مختلف الزامات کے تحت خادم رضوی کے بھائی امیر حسین اور انکے بیٹے محمد علی سمیت 87افراد کو گرفتار کیا تھا۔
بعدازاں ملزمان کی ضمانت ہوئی تو ان میں سےایک ملزم اعزاز الحق بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطا بق عدالت نے 13 ماہ زیرسماعت رہنے والے مقدمہ میں جرم ثابت ہونے پر مختلف الزامات میں ملوث ہر مجرم کو مجموعی طور پر پچپن پچپن سال قید سخت دو لاکھ 35ہزار روپے جرمانہ ودامان عدم ادائیگی جرمانہ 32ماہ مزید قید دینے کا حکم دیکر مجرموں کی تمام منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد بھی بحق سرکار ضبط کرنیکا حکم دیدیا۔
اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے امیر حسین رضوی ،انکے صاحبزادے محمد علی اور دیگر دو مجرموں قاری مشتاق اور گلزار احمد کو اسلحہ برآمد ہونے کے جرم میں علیٰحدہ سے دو دو سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔
جرمانہ ادا نہ کرنے پر مجرموں کو مجموعی طور پر146سال سے زائد مزید سزا کاٹنا ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News