اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر مطمئن کرنے کا حکم دیدیا جبکہ بیوروکریٹس کو تحفظ دینے پر نیب سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں اکرم درانی کی ضمانت کے کیس کی سماعت ہوئی، اکرم درانی کے وکیل نے درخواست کی کہ اکرم درانی کی ضمانت میں توسیع کی جائے کیونکہ نئے نیب آرڈیننس کے تحت وہ اس کیس سے نکل جائیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ نئے آرڈیننس میں بیوروکریٹس کو تحفظ دے دیا گیا ہے اور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر تو بیورو کریٹ ہوتے ہیں ان کو تو آپ گرفتار نہیں کرسکتے، اکرم درانی پبلک آفس ہولڈر تھے، تمام اختیار تو سیکریٹری کے پاس ہوتا ہے تو کیا آپ نے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو کیس میں گرفتار کیا؟
نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 چیلنج کردیاگیا
عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تناظر میں ریمارکس دیے کہ جس بیورو کریٹ کے پاس تمام اختیار تھا آپ نے اسے نئے قانون میں تحفظ فراہم کردیا، جب اصل اتھارٹی کو تحفظ مل گیا تو آپ عوامی نمائندے کو کیسے گرفتار کرسکتے ہیں؟
نیب پراسکیوٹر نے کہا جن کے پاس اختیار ہے، وہ بھی ملزم ہے، نئے آرڈیننس پر جو صورتحال بنی، اس پر جواب کے لیے مہلت دے دیں۔
عدالت نے رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی کی چار نیب انکوائریز میں عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ حکومت نے گزشتہ شب نیب ترمیمی آرڈیننس منظور کیا تھا جس کے تحت محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے خلاف نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔
سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی اور نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کر سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News