
پرویزمشرف کی خصوصی عدالت کےخلاف اپیل میں میں اہم پیشرفت آئی ہے جس کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل پر سوالات اٹھادیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کا ٹرائل کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کبھی پاکستان میں ہوا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیاجائے؟
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اس فیصلے کو پڑھیں تو اس میں اعانت جرم کا ذکر کیاگیا، اعانت جرم میں پوری فوج کے لوگوں کر رگڑ دیا گیا ہے، اس طرح تو اس وقت کی عدلیہ کے حلف لینے والے بھی شامل ہو جائیں گے۔
پرویزمشرف نےسزا رکوانے کیلئےعدالت سےرجوع کرلیا
علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ غداری ایک شخص نہیں کر سکتا یہ جرم مجموعی طور پر لیا جا سکتا ہے، یہ رشوت والے قانون کی طرح لیا جاسکتا ہے رشوت دینے اور لینے والا دونوں جرم دار ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ فرد جرم میں تو غداری کا ذکر ہی نہیں ہے، جتنی سمریز موجود ہیں ان میں ملزموں کا لفظ ہے کسی جگہ ایک بندے کا ذکر نہیں ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اگر جرم وفاقی حکومت کے سامنے ہورہا ہے تو کیا وفاقی حکومت شکایت درج کی جاسکتی ہے۔
عدالتی معاون علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ غیر قانونی اقدامات کی لسٹ بھری پڑی ہے، آرمی عدالتوں کا قیام بھی غیر قانونی اقدام میں آتا ہے لیکن غداری نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری پیر تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کو دلائل کیلئے طلب کر لیا اور وزارت داخلہ کی خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری بھی مانگ لی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News