
وزیراطلاعات سعید غنی نے آئی جی سندھ پر سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سعید غنی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کابینہ کی جانب سے آئی جی کلیم امام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
سعید غنی نے بتایا کہ سندھ کابینہ کی جانب سے اگلے آئی جی کے لئے چار ناموں پر غور کیا گیا ہے جن میں سے تین نام وفاق کو بھیجے جائیں گے، ان چار ناموں میں غلام قادر تھیبو، کامران فضل ، مشتاق مہر اور ثنا اللہ عباسی کے نام شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسی صوبے میں ایسا نہیں ہوتا ہے کہ حوالات میں کسی شخص کی وڈیو بنی ہو اور ایسا بھی نہیں ہوا کہ مختلف مواقع پر پولیس کا محکمہ براہ راست مختلف ایمبیسیز کو خط لکھتے رہے ہو، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے لیکن روکنے باوجود بھی یہ سلسلہ جاری رہا جبکہ واضح ہے کہ وفاقی حکومت کو بھی خطوط لکھے گئے جو وہ برائے راست نہیں لکھ سکتے ہیں۔
سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے دی
انہوں نے آئی جی سندھ پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ آپ اتنے بڑے عہدے پر ہیں اور ایسے بیانات دیں تو اس پر سوال اٹھتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب سے آئی جی سندھ کلیم امام آئے، اس وقت سے اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے جبکہ پولیس اور حکومت میں عدم اعتماد کا فقدان تھا۔
سعید غنی نے کہا کہ حکومت سندھ کی کوشش رہی کہ پولیس کی کارکردگی بہتر ہو، مگر گزشتہ سوا ماہ میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت کی آئی جی سندھ سے ٹھن جانے کی خبریں اس وقت سامنے آئیں جب وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے اپنے صوبے کے آئی جی کے خلاف پریس کانفرنس کر ڈالی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سعید غنی نے کہا کہ کس افسر نے صوبے میں آنا ہے اور کس افسر نےجانا ہے یہ فیصلہ آئی جی سندھ نے نہیں کرنا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News