
سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ مجھ سے کسی کی بات نہیں ہوئی تو استعفیٰ کیسے لے سکتے ہیں کیونکہ میں نے وزیر اعظم یا کسی اور سے کوئی بات نہیں کی ہے۔
انور منصور نے مزید کہا ہے کہ میں نے بار کونسل کا چئیرمین تھا اس لیے ان کے مطالبے پر عمل کیا اور اپنے بیان سے متعلق کسی کا نام بتاتا تو ایک نیا جھگڑا شروع ہو جاتا۔
واضح رہے کہ انور منصور نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر استعفیٰ دے رہا ہوں، افسوس ہے کہ جس بار کونسل کا میں چیئرمین ہوں اس نے مجھ سے استعفیٰ مانگا۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اٹارنی جنرل انور مںصور خان نے وفاقی حکومت کو بتائے بغیر اور ہدایات لیے بغیر سپریم کورٹ بینچ کے سامنے غیر مجازبیان دیا، جس پر اٹارنی جنرل سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ وفاقی حکومت اور درخواست گزار اعلیٰ عدلیہ کی عزت کرتے ہیں
بعد ازاں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے اٹارنی جنرل کے ناموں زیرغور لایا گیا تھا اور مختلف نام بھی کابینہ کی جان سے تجویز کئے گئے تاحال خالد جوید خان کا نام سرفہرست دیکھا جارہا ہے۔
اپنے ایک بیان میں سابق اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا ہے کہ بطور اٹارنی جنرل جو ڈرافٹ ملا اسے عدالت میں پیش کیا، فہرست بنانے کے بعد میرے حوالے کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News