
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اپنی باتوں پر یقین رکھتے ہیں تو ان سے اظہار ہمدردی کر سکتا ہوں لیکن وزیر خزانہ کی ایک بھی بات حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مشیر خزانہ کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہمشیر خزانہ کی حب الوطنی پر شک نہیں لیکن جو 342 لوگ اس ہاؤس میں بیٹھتے ہیں وہ بھی اتنے ہی محب وطن ہیں، یہ افراد ہاؤس کے فلور کر کھڑے ہو کر کہہ دیں کہ ہم 10 سال تک ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے، ہمیں نہ بتائیں کہ محب وطن کیا ہوتا ہے
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ وزیر خزانہ نے سب باتیں کیں لیکن آٹے اور چینی کی قیمتوں کا ذکر کرنا بھول گئے، 2018 میں آٹا 40 روپے تھا اور آج 70 روپے فی کلو مل رہا ہے، چینی 53 روپے تھی جو آج 70 روپے مل رہی ہے، کون اس کا جواب دے گا۔
سابق وزیراعظمنے یہ بھی کہا کہ حکومت نے اگر 5 ہزار ارب روپے کا قرض واپس کیا ہے تو 12 ہزار ارب روپے کا قرض لیا بھی ہے، اس کا کیا جواب ہے؟ انھوں نے کہا کہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، جب لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، اسے سہارا دینا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، باتوں سے یہ مسائل حل نہیں ہو سکتے، حقائق بہت تلخ ہیں، اگر یہ حکومت 5 سال پورے کر گئی تو پاکستان کا قرضہ دوگنا ہو گا۔
شاہد خاقان عباسی نے وزراء پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اتنے ایکسپرٹ ہیں اس حکومت میں کہ ہر وزیر دوسرے کے کام کا ایکسپرٹ ہے، وزیر انسانی حقوق وزارت خارجہ چلانا چاہتی ہیں، وزیر خارجہ اکنامک ڈپلومسی پر بات کرتے ہیں، ایک قطار ہے پڑھے لکھے ایکسپرٹ کی لیکن اتنے ٹیلنٹڈ لوگوں سے ملک نہیں چل رہا۔
وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ آٹے کا بحران مافیاز نے پیدا کیا، یہ فرما کر وہ اپنی معمولی سی غلطی کو ٹھیک کرنے کے لیے کوالا لمپور چلے گئے اور ان کے دورے کا خرچہ دوستوں نے ادا کیا، واپس آکر انہوں نے کہا کہ بحران کی وجہ سرمایہ دار طبقہ ہے لہذا ملک بھر میں چھوٹے دکانداروں کے لیے 50 ہزار دکانیں بنائی جائیں گی جنھیں 5، 5 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جو تقریباً 35 ارب روپے بنتے ہیں۔
ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 جنوری تک توسیع
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے حساب سے 200 دکانیں فی قومی اسمبلی حلقہ بنتی ہیں، اس سے یہ سارا مسئلہ حل ہو جائے گا، اس سارے عرصے میں پاکستان کے عوام آٹے اور چینی کی مد سے 2 ارب روپے یومیہ زیادہ ادا کر رہے ہیں، اس کا کیا جواب ہے مشیر خزانہ کے پاس؟ کیا یہ مافیا وہی لوگ نہیں ہیں جو وزیراعظم کے اخراجات اٹھاتے ہیں، اللہ کرے کہ ایسا نا ہو۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ مزے کی بات ہے کہ اس پوری صورت حال میں کسی نے پنجاب حکومت کا تذکرہ نہیں کیا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان گوہر نایاب ہیں، اسپیکر صاحب میری گزارش ہے کہ تھوڑی ہمت کریں اور پہلی جنوری سے اب تک 60 ارب روپے کا جو ڈاکا پڑ چکا ہے، اس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدیں کیونکہ موڈیز اور آئی ایم ایف کی تعریف کر کے کام نہیں چلے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News