
برطانوی ممبر پارلیمان ڈیبی ابراہمس نے کہا ہےمقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، ہمیں کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے تحت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آل پارٹی پارلیمانی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، جس میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دورہ پاکستان پر آئے برطانوی پارلیمانی وفد نے بھی شرکت کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس نے کہا پاکستانی دفترخارجہ کاشکریہ اداکرتی ہوں، مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کوکئی دنوں سےمشکلات کاسامناہے، ہمیں انسانی حقوق کی رپورٹ پرتشویش ہے، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد حقائق جاننا ہے۔
ڈیبی ابراہمس کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کےدورے کی اجازت نہیں ، پاکستانی حکومت کے شکرگزارہیں کہ ہم سے ہر ممکن تعاون کیا، پاکستان کے مثبت رویے کاخیرمقدم کرتے ہیں ، امید ہے بھارت بھی پاکستان کی طرح تعاون کرے گا۔
برطانوی ممبر پارلیمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کےسربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ، سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں کیاہورہاہے، مقبوضہ وادی میں لوگ اپنے خاندانوں سےرابطہ نہیں کرپارہے۔
برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس نے کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہاں برطانوی حکومت نہیں پارلیمنٹ کی نمائندگی کررہے ہیں ، ہم کشمیر پر ایک گروپ کے طور پر کام کر رہے ہیں ، ہم ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ پارلیمانی گروپ ہیں ، ہم برطانوی حکام پر اپنا دباؤ جاری رکھیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل گزشتہ سال پانچ اگست سے مسلسل کرفیو جاری ہے،برطانوی گروپ مقبوضہ اور آزاد کشمیر کا خود جائزہ لے کر رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کرے۔
شاہ محمود قریشی نے یہہ بھی کہا کہ جمہوری معاشروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ دنیا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال سے آگاہ ہے تاہم کئی ممالک اپنے تجارتی مفاد کے باعث مسئلہ کشمیر پر خاموش ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ شہریت کا متنازع قانون نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے پر داغ ہےجبکہ خود بھارتی اسے کالا قانون کہہ رہے ہیں اور ادھر سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کو نیوکلئیر فلیش پوائنٹ قرار دے چکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News