 
                                                                              صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جھوٹی اور جعلی خبروں کے پیچھے ہمیشہ ایک پوشیدہ ایجنڈا ہوتا ہے جس کا مقصد قوموں کے مابین اور معاشروں کے اندر تنازعات کو ہوا دینا ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں تنازعات اور میڈیا کے کردار کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی بھی خبر آگے بڑھانے سے پہلے لازماً اس کی تصدیق کرنی چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ سوشل میڈیا اپنے مثبت پہلوﺅں کے علاوہ پروپیگنڈا اور جھوٹی خبروں کے جدید آلہ کے طور پر بھی استعمال ہو رہاہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں میڈیا کے مختلف ادارے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور میرے حوالے سے بھی مختلف انٹرویوز اور خبروں کو متعدد مرتبہ سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا عام طور پر اسلام کے خلاف خبروں کو زیادہ نمایاں کرتا ہے اس لئے دنیا میں زیادہ تر جنگیں مخصوص ایجنڈے کے تحت غلط معلومات کی بنیاد پر مسلط کی گئی ہیں جس کے نتیجہ میں مسلمان برادری میں نفرت کا احساس پیدا ہوا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا یہ بھی کہنا کہ 90ءکی دہائی میں عراق پر حملے کا جواز پیدا کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے متعلق تسلسل سے جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور اس کے نتیجہ میں لاکھوں جانیں ضائع ہوئیں جبکہ اس کا اثر عراق، ایران، لیبیا اور شام تک گیا ، پوری انسانیت کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔
راولپنڈی ٹیسٹ : صدر مملکت کا دونوں ٹیموں کیلئے نیک خواہشات کا اظہار
صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ آج کی دنیا میں اخلاقیات کی بجائے تجارت انصاف کا نیا پیمانہ بن چکی ہے، ہمیں سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ اور محتاط استعمال کو یقینی بنانے کے لئے عوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنا ہوگی ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے گزشتہ انتخابات میں جعلی خبروں کا اثر رہا ہے اور خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی 2023 ءکے آئندہ انتخابات میں جعلی تصویر کشی اور خبروں کے ذریعے عوامی رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قوم پر زور دیا کہ وہ غلط معلومات کا شکار نہ بنیں کیونکہ اسلامی تعلیمات میں بھی اس کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور کوئی بھی خبر بغیر تصدیق آگے نہیں بڑھانی چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 