Synopsis
آئی جی سندھ کی ذیر صدارت پہلا اعلی سطحی اجلاس

آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کی زیر صدارت سی پی او کراچی میں پہلا اعلٰی سطحٰی اجلاس ہوا جس کے تحت انہوں نے اجلاس میں شریک تمام ایڈیشنل آئی جیز, ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کواپنی پالیسی اور ترجیحات سے تفصیلاً آگاہ کیا اورمذید ضروری احکامات دیئے۔
انہوں نے ہدایات دیں کہ صوبے بھر میں قائم کمپلینٹ سینٹرز پر موصول ہونیوالی عوامی شکایات اورمسائل کے حل پر خصوصی فوکس رکھیں،عوامی مشکلات و مسائل کا بروقت حل اور جرائم کی روک تھام کو اپنی اولین ترجیحات کا نا صرف حصہ بنایا جائے بلکہ اس ضمن میں عوام سے باقاعدہ ملاقات کا شیڈول بھی وضع کیا جائے تاکہ انکی مشکلات اور مسائل کے حوالے سے انھیں مکمل ریلیف اور پولیس معاونت کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے دیں۔
انکا کہنا تھا کہ آپریشنل اور انویسٹی گیشن امور واقدامات کو مشترکہ حکمت عملی سے مؤثر بناتے ہوئے بالخصوص شعبہ تفتیش کی کارکردگی کو بہتر کیا جائے اور اس حوالے سے پراسیکیوٹرز سے مربوط روابط کو بھی یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کیسز کے لیئے درکار ڈی این اے ٹیسٹ میں تاخیر ہر گز نہ کی جائے اور انویسٹی گیشن کی کارکردگی کو خاص توجہ اور پیشہ وارانہ مہارت کے بل پر بہتر سے بہتر کیا جائے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ مختلف علاقوں کےتھانہ جات کی حدود میں ہونیوالے جرائم،جرائم کی نوعیت،طریقہ کار،جرائم کے اوقات وغیرہ کے انالیسز کو پیش نظر رکھ کر پیٹرولنگ پلان سمیت انسداد جرائم حکمت عملی اور لائحہ عمل کو مذید بہتراور ٹھوس بنایا جائے۔
او آئی سی سی آئی کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
آئی جی سندھ نے کہا امن وامان کے حالات پر کنٹرول اور عوام کے جان ومال کا تحفظ ہی ہمارا اصل کام ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی غفلت یا لاپروائی ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی۔انہوں نے مذید کہا کہ کالی بھیڑوں کی محکمہ پولیس سندھ میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مشتاق احمد مہر کا کہنا تھا کہ کیسز کی ڈی ٹیکشن اور کنوکشن پولیس کی پرائمری ذمہ داری ہے لہذٰا اس ضمن میں جملہ ضروری امور واقدامات کو انتہائی ٹھوس اور نتیجہ خیز بنایا جائے۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ پولیس کے مختلف اضلاع کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیئے میں بذات خود صوبے بھر دورہ کرونگا۔
آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ مفرور/اشتہاری اور نوٹیفائیڈ ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن کو صوبائی سطح پر ناصرف یقینی بنایا جائے بلکہ ایسے ملزمان کی کمین گاہوں پر کامیاب کاروائیوں کے ساتھ انکے سرپرستوں اور پتھاریداروں کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے خلاف ممکنہ جرائم کے انسداد کو یقینی بنایا جائےاور اس حوالے سے کسی بھی اطلاع یا شکایت پر بروقت پولیس ریسپانس اور کاروائی کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے ۔
أئی جی سندھ نے کہا کہ منظم جرائم کی بیخ کنی کو ضلعی سطح پر باہمی روابط اور مشترکہ اقدامات کی بدولت ناصرف ممکن بنایا جائے بلکہ ایسے جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کو عملاً کامیاب اور نتیجہ خیز بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہدائے پولیس کے کیسز کی تفتیش اور تحقیقاتی عمل کی متعلقہ ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز بذات خود مانیٹرنگ کریں اور اپنی پیشہ وارانہ مہارت،تجربوں کی بدولت کیسز کو نا صرف منطقی انجام تک پہنچائیں بلکہ ملوث ملزمان کو مثالی سزائیں بھی متعلقہ عدالتوں سے سنوائی جائیں۔علاوہ اذیں ان ٹریس مقدمات کے حوالے سے انہوں نے
سی ٹی ڈی کو ہدایات دیں کہ انتہائی محنت لگن اور جانفشانی سے ایسے تمام کیسز کے کامیاب حل کو ممکن بنایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News