کانگو کے علاقے اویرا میں پاکستانی امن دستوں کی امدادی کارروائی جاری، پاک فوج کے اہلکاروں نے سیلاب میں پھنسے دو ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پاک فوج کے اہلکاروں کی سیلاب سے متاثرہ کانگو کے علاقے اوویرا میں بھرپور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
Pakistani Peacekeepers rescued more than 2000 people stranded due to heavy floods in Uvira region in Democratic Republic of CONGO (DRC). Torrential floods erupted in Uvira region starting last week. Rains and flooding damaged thousands of houses affecting 75,000 people. (1/4) pic.twitter.com/n5fQfvuL3i
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) April 26, 2020
اپنے بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کانگو میں گذشتہ ہفتے سے جاری شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب میں ہزاروں افراد بری طرح متاثر ہوئے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے یہ بھی کہاکہ ریسکیو کی کال پر پاکستانی امن دستے کے اہلکاروں کی فوری ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچیں اور متاثرہ افراد کو طبی امداد اور راشن بھی فراہم کیا گیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستانی امن دستے کے اہلکاروں نے کانگو میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ افراد کی بروقت مدد کرکے علاقوں میں پھنسے 2 ہزار سے زائد افراد کو بروقت اقدامات کرکے بچا لیا گیا جبکہ بارشوں اور سیلاب سے ہزاروں مکانات تباہ ہوئے جبکہ 75 ہزار سے زائد افراد بری طرح متاثر ہوئے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سیلاب میں گھرے ہوئے افراد کو خوراک اور طبی امداد فراھم کی گئی، دور دراز علاقوں میں راشن کی فراہمی ممکن بنائی گئی جبکہ پاک فوج کے جوانوں نے چل پھر نہ سکنے والے بعض متاثرہ افراد کو اپنی پیٹھ پر بھی محفوظ مقام تک پہنچایا۔
اپنے پیغام میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی امن دستے کی کوششوں کو مقامی لوگوں نے بے حد سراہاجبکہ اقوام متحدہ کے اعلی حکام کی جانب سے بھی پاکستانی امن دستے کی کوششوں کی تعریف کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ پاکستان کے 4 ہزار سے زائد اہلکار امن دستوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ دنیا کے امن و استحکام کے لیئے مختلف امن مشنز کے دوران فرائض کی ادائیگی میں اب تک پاکستان کے 157 پیس کیپرز جان کی قربانی دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
