Advertisement
Advertisement
Advertisement

لاک ڈاؤن کے باعث کے ایم سی شدید مالی بحران کا شکار

Now Reading:

لاک ڈاؤن کے باعث کے ایم سی شدید مالی بحران کا شکار
کے ایم سی

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی کا ریونیو کورونا وائرس میں لاک ڈاؤن کے باعث نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے جس کے باعث کے ایم سی کے کام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور ادارہ شدید مالی بحران میں مبتلا ہے۔

تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے فائر رسک الاؤنس کی ادائیگی کے موقع پر محکمہ فنانس کے افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ فائر بریگیڈ کے ملازمین کو ایک ماہ کا فائر رسک الاؤنس ایک کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کردیا گیا ہے جبکہ کے ایم سی کے افسران و ملازمین کی تنخواہوں میں بجٹ کے موقع پر حکومت سندھ کے اعلان کردہ تنخواہ میں 15 فیصد اضافے کے فنڈز کی فراہمی کے لئے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ جو فنڈز حکومت سندھ سے ملتے ہیں ان سے 13ہزار کے ایم سی ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن کی ادائیگی بھی ناممکن ہے۔

میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ متعدد بار خطوط لکھنے اور یاددہانی کے باوجود حکومت سندھ فنڈز فراہم نہیں کررہی ہے جس کے باعث ملازمین مالی پریشانی میں ہیں۔

وسیم اختر نے محکمہ فنانس کو اگلے مالی سال 2020-21 کے بجٹ کی تیاری کا بھی حکم دیا اور کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں اور شہر کی بہتری کے لئے زیادہ رقم مختص کی جائے۔

Advertisement

بلدیاتی اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ختم کردیا گیا، وسیم اختر

 میئر کراچی نے اخبارات میں شائع ہونے والی خبر جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت سندھ اگلے مالی سال میں کراچی کے لئے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں رکھا گیا ہے پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت سندھ کی کراچی سے دشمنی کھل کر سامنے آرہی ہے۔

 وسیم اختر نے کہا کہ کراچی سب کا شہر ہے یہ منی پاکستان ہے اور سندھ حکومت ہی نہیں وفاقی حکومت کو چلانے کے لئے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے اس کے باوجود کراچی کے ترقیاتی کاموں اور اس کے اداروں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے جوکسی طرح قابل قبول نہیں ہے۔

میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ پہلے ہی بلدیاتی ادارے تباہی کا شکار ہیں اور ان کے تمام اختیارات چھین لئے گئے ہیں اور اب اگلے مالی سال کے بجٹ میں کوئی ترقیاتی منصوبہ نہ رکھ کر واضح پیغام دیا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت کو کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں۔

اپنے بیان میں میئر کراچی وسیم اختر نے  مزید کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں، پینشن اور بقایا جات کی ادائیگی کے لئے وزیراعظم پاکستان کو بھی خط لکھا ہے کہ وفاقی حکومت انہیں ساڑھے 3 ارب روپے کا پیکیج دے تاکہ 2016 سے 2020 تک کے دوران ریٹائر ہونے والے ملازمین کے بقایا جات کو ادا کیا جاسکے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بحیرہ عرب میں موجود سسٹم شدت اختیار کرگیا، کراچی سمیت سندھ میں ہلکی بارش کا امکان
سرکاری حج اسکیم؛ حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی کا آج سے آغاز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ کا خواب حقیقت بن گیا
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیشرفت
سیکیورٹی فورسز کا شیرانی میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن، 7 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
شہر قائد میں کہیں ہلکے کہیں گہرے بادلوں کا راج، موسم خوشگوار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر