
Prime Minister Imran Khan chairs meeting of the Federal Cabinet at PM Office Islamabad on July 9, 2019
وفاقی کابینہ کی جانب سے اسمگلنگ کے خلاف سزاؤں سے متعلق آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسمگلنگ کے خلاف سزاؤں سے متعلق آرڈیننس نئے مجوزہ قانون کے مطابق غیر قانونی روٹس سے کرنسی، گندم ،آٹا، چینی اور چاول اور دیگر اشیا کی ترسیل اسمگلنگ قرار پائے گی۔
اسمگلنگ کرنے والے کو 14 سال قید کی سزا ہوسکے گی، آرڈیننس کے مطابق کسٹمز ایکٹ کے تحت قانونی روٹس سے ہی اشیاء کی ترسیل قانونی تصور کی جائے گی اور اس حوالے سےاگر کسٹم حکام نے بھی شکایت کے باوجود ایکشن نہ لیا تو سیکرٹری قانون کارروائی کے مجاز ہوں گے۔
یاد رہے کہ وزارت قانون نے انسداد اسمگلنگ کے لیے آرڈیننس تیار کر کے وزارت قانون نےانسداد اسمگلنگ سے متعلق آرڈیننس وزیراعظم کوبھجوا دیا تھا۔
مسودہ قانون کے مطابق غیر اعلانیہ روٹس سے ڈالرز، گندم، چینی اور چاولوں کی ترسیل اسمگلنگ قرار پائے گی۔
وزارت قانون کے مطابق ہینڈ سینیٹائزر، ماسک سمیت ضرورت کی اشیا کی ترسیل بھی اسمگلنگ ہو گی۔ کسٹمز ایکٹ کے تحت مقررہ راستوں سے ہی اشیا کی ترسیل قانونی طور پر جائز ہو گی۔
وزارت قانون کے مسودہ قانون کے مطابق اسمگلنگ کرنے والے کو 14 سال قید، سامان ضبط اور 50 فیصد جرمانہ ہو گا۔ کسٹم حکام نے شکایت کے باوجود ایکشن نہ لیا تو سیکریٹری قانون کارروائی کریں گے۔
اس سے قبل اسمگلنگ کی روک تھام سےمتعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائزمنافع خوری کےخلاف سخت ایکشن ناگزیرہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکےسخت سزائیں دی جائیں۔ اشیا کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام برداشت کرتےہیں۔
عمراں خان نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کرنےوالوں کی نشاندہی کیلئےانٹیلی جنس ایجنسیوں کی خدمات لی جائیں۔ جہاں اسمگلنگ اورذخیرہ اندوزی کا خدشہ ہو وہاں دیانتدارافسرتعینات کیےجائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News