
ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن نوے دن کے اندر ہوں، ناصر شاہ
وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ مایوس کن تھا جس میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور قیصر نظامانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں صوبوں کے ساتھ بلخصوص سندھ کے ساتھ رویہ درست نہیں ہے کیونکہ سندھ کے بجٹ میں سے 234 ارب کم کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ترقی پر اثر پڑا ہے۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں بہت مسائل پہلے ہی تھے اور پہلے گروتھ ریٹ میں بھی اتنی کمی نہیں آئی تھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ وفاقی بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے جس میں عام اور غریب لوگوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا ہے اور اس کے بعد منی، بابو اور انصاف بجٹ آئے گا۔
سندھ کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت تبدیلی ہے جو کہ صرف نام پر آئی تھی لیکن اب تبدیلی تو تباہی کی شکل میں آئی ہے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر چیز میں عوام کو مایوس کیا ہے، ہر وعدہ پر یو ٹرن لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنے ایف بی آر کے ٹیکس کو جمع نہیں کر سکے جس کے باعث ٹیکس ٹارگٹ کو تین بار تبدیل کیا جبکہ ٹیکس ٹارگٹ 5.5 کھرب رکھا گیا تھا اور اس بار کم ٹارگٹ رکھا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلی نا اہل حکومت ہے جس نے اپنا ٹیکس ٹارگٹ کم کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این ایف سی کی مد میں 234 ارب ابھی تک نہیں دئیے گئے اور اگر وفاق 234 ارب روپے نہیں دیتا ہے تو ہم ترقیاتی کام کیسے کریں گے، تنخواہیں کیسے دیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہے لیکن پاکستان کے موجودہ بجٹ میں محکمہ صحت کے حوالے سے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور کہا یہ جاتا ہے کہ صوبوں کے ذمہ دار وزراء اعلیٰ ہوں گے اور ان مشکل حالات میں کوئی ریلیف ایجنڈا دکھائی نہیں دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News