
مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پولیس کی قربانیوں پر پانی ڈالا جارہا ہے، تین چار لوگوں کی غلطی پر پورے صوبے کی پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیر اطلاعات اجمل وزیر اور سی سی پی او پشاور محمد علی گنڈاپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ہمیشہ ہر محاذ پر فرنٹ لائن پہ کام کیا ہے اور اب سوشل میڈیا کے ذریعے پولیس کو بدنام کیا جارہا ہے۔
حکومت کی جانب سے طلباء کی گرفتاری کا حکم نہیں دیا گیا، جام کمال
انہوں نے بتایا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان خود اس کیس کو دیکھ رہے ہیں اور انکوائری کے لئے کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں اے آئی جی چییرمین، ڈی آئی جی اور سی سی پی او کمیٹی کے ممبر ہونگے، انکوائری میں ایس ایس پی پشاور تک کے آفیسر سے تفتیش ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس قسم کے واقعہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی ہے اس لئے اس معاملے میں شفاف تحقیقات ہونگی۔
اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ درندگی کا واقعہ ہے اور اس میں ملوث ہونے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں ملے گی، کوئی بھی افسر ہو اس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا کیونکہ سزا و جزا کا قانون سب کے لئے برابر ہے۔
واضح رہے اس سے قبل کوئٹہ میں پولیس نے آن لائن کلاسز کیخلاف احتجاج کرنیوالے طلباء اور طالبات کو گرفتارکرلیا تھا۔
طلبہ کے مطابق وہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، اس لئے بلوچستان کی طلبہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پریس کلب شارع عدالت سے ایک ریلی نکالی گئی، اس دوران احتجاج کرنیوالے طلباء اور طالبات کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
ساتھیوں کی گرفتاری کیخلاف طلبہ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے اپنے تمام ساتھی طلبہ کو رہاء کرنے کا مطالبہ کیا، طلبہ نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
پولیس افسر تھانہ سول لائن ضامن حسین ضامن کے مطابق طلبہ اسمبلی کی طرف ریلی نکال رہے تھے جبکہ کوئٹہ میں ہر قسم کی ریلیوں پر پابندی عائد ہے، ان کا کہنا تھا کہ گرفتار طلبہ کو مختلف تھانوں میں رکھا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News