
پاکستان نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بھارتی باشندوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کے اجراء کو مسترد کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ بھارت نے مبینہ طور پر 25 ہزار بھارتی باشندوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کئے جس کو پاکستان سمیت کشمیریوں نے بھی ان بوگس ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کو مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ جن غیر کشمیریوں کو سرٹیفیکیٹ جاری کئے گئے ہیں ان میں بھارتی سرکاری افسران بھی شامل ہیں اور انہیں یہ ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ (پروسیجر) 2020 کے تحت جاری کئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا ہے کہ جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ (پروسیجر) 2020 غیر قانونی اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور چوتھے جینواء کنوینشن کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
ڈاکٹر عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ بھارت حکومت کے 5 اگست کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدام کے پیچھے اس کے جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کے ڈھانچے میں تبدیلی کی خواہش کارفرما ہے اور بھارت کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر اقلیت بنانا چاہتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہندوتواء ایجنڈے کا طویل عرصہ سے حصہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کے ڈھانچے میں تبدیلی سے بھارتی حکومت کشمیری عوام کے حق استصواب رائے کی جدوجہد کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ بھارت ان قابل مذمت سرگرمیوں اور جاری باپندیوں کے ذریعہ مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ مضبوط کرنا چاہتا ہے اور ان پابندیوں میں فوجی کریک ڈاؤن، ماورائے عدالت قتل عام، غیر قانونی حراست، قیدو بند اور بھرپور شدومد سے بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News