
پی آئی اے کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق طیارہ حادثہ رپورٹ کی روشنی میں پی آئی اے فلائٹ سیفٹی کے معیار میں مزید بہتری لانے کے لئے پرعزم ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ فلائٹ سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی جس کے لئے پی آئی اے میں فوری طور پر فلائٹ ڈیٹا مانیٹرنگ یونٹ کا شعبہ قائم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ یہ شعبہ پی آئی اے پروازوں کے نیٹ ورک، رجحانات کی پیمائش ، تجزیہ اور اس کی نشاندہی کرے گا۔
فلائٹ مانیٹرنگ شعبہ کی رپورٹس کی بنیاد پر پی آئی اے اپنے فلائٹ سیفٹی کے معیار پر مزید احتیاطی اقدامات اٹھائے گا۔
پی آئی اے طیارہ حادثے کے متعلق اہم انکشافات
ترجمان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ہوابازی کے قائم کردہ معیار پر کام کرنے لیے یہ یونٹ قائم کیا ہے، اس شعبے کی سربراہی ایک سینئر کیپٹن کرے گے اور اس شعبے کے سربراہ کی کسی یونین سے کوئی وابستگی نہیں ہوگی۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انویسٹیگیشن رپورٹ کو مکمل تسلیم کرتا ہے، پی آئی اے انتظامیہ پہلے ہی ایئرلائن میں بہتری لانے کے لئے اصلاحات سے متعلق اقدامات پر کام شروع کرچکی ہے۔
پی آئی اے کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے ملک میں ہوا بازی کے ریگولیٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذریعے جاری جعلی کمرشل ایئرلائن لائسنس کی تحقیقات کی جائے کیونکہ نومبر 2018 میں پنجگور میں پی آئی اے کے اے ٹی آر جہاز کو پیش آنے والے واقعے کے بعد قومی ایئرلائن کی انتظامیہ نے پائلٹس کے لائسنس سے متعلق تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی آئی اے نے جعلی ڈگری اور لائسنس والے پائلٹس کے خلاف تحقیقات کی، تحقیقات مِیں پائلٹس کے لائسنس اور ڈگری مشکوک پائی گئیں جس کے متعلق سی اے اے کو بطور یگولیٹر اطلاع دی گئی اور تمام پائلٹوں کے لائسنسوں کا مکمل فرانزک آڈٹ کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دوران پی آئی اے نے مزید 15 ایسے پائلٹوں کا سراغ لگایا جن کے لائسنس یا ڈگری مشکوک تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی اسناد والے پائلٹوں کی تنخواہوں کے لیے پی آئی اے کو 20 کروڑ روپے ماہانہ اخراجات برادشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
پی کے 8303 کا کراچی حادثہ اندوہناک تھا اور اس حادثے کے بعد پی آئی اے میں بہتری لانے کے اقدامات سمیت متعلقہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے اعلی حکومتی اتھارٹیز کو سفارشات پیش کرے گی۔
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پی آئی اے نے سی اے اے کو خط لکھا ہے، جس میں مزید مشکوک لائسنس والے پائلٹس کی فہرست طلب کی ہے، ایسے پائلٹوں کے باعث پی آئی اے کی پروازوں میں سیفٹی کے ایشوز سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایسے پائلٹس کو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا اور اس سے متعلق حتمی فیصلہ حکومت پاکستان کرے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News