پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے معاشی شکست تسلیم کرلی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیتے تو کون سا آسمان گر جاتا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ میں آپ کو نشاندہی بھی کر سکتا ہوں کہ کہاں سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس لے کر ری فنڈ دینے کا رواج ختم کریں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی حفیظ شیخ بطور وزیر خزانہ بجٹ خسارہ 8.8 فیصد چھوڑ کر گئے تھے اور آج جب حفیظ شیخ بجٹ کرتے ہیں تو تب بھی بجٹ خسارہ 9 فیصد سے اوپر چھوڑ کر جائے گے، یہ لوگ آئی ایم ایف کے لیکویڈیٹر نہیں بلکہ انڈر ٹیکر بنے بن چکے ہیں اور معیشت سنبھلنے کے دور دور تک آثار نظر نہیں آتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی حکومت ٹیکس ریونیو نواز شریف کی حکومت کے دور سے نہیں بڑھا سکے اور جتنا ریونیو نواز شریف کے دور میں تھا اتنا ہی آج ہے، پرانے پاکستان میں جی ڈی پی 5.5 فیصد تھی لیکن عمران خان کے نئے پاکستان میں جی ڈی پی منفی ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک ہمارے لوگ نہیں ہیں، اسد عمر کا کم ازکم اس زمین سے رشتہ تو ہے کیونکہ اسد عمر نے ہزاروں ووٹ لئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس کلیکشن وہیں پر کھڑا ہے جہاں پر پرانے پاکستان میں نواز شریف کے دور میں کھڑے تھے اور آج پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور کارکنان بھی حکومت کا دفاع نہیں کر پارہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج پیش ہونے والا یہ بجٹ عارضی بجٹ ہے ابھی منی بجٹ آئے گا اور نئے ٹیکس لگیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف پی اس ڈی پی 7سو50 بلین چھوڑ گئے تھے لیکن آج پی ایس ڈی پی 6 سو23 بلین ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News