
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ جعلی لائسنس کے معاملے پر 28 پائلٹس کی حتمی رپورٹ کابینہ میں پیش کردی گئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزراءشبلی فراز اور سید علی زیدی کے ہمراہ نیوز بریفنگ میں معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سول ایوی ایشن حکام کو تحقیقات کاعمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پائلٹس سے ریکوری کافیصلہ تحقیقات کے نتائج پرمنحصر ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ماضی میں اداروں کی تباہ حالی پر سپریم کورٹ نے بھی سو موٹو نوٹسزلیے تھے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ سی اے اے سےمتعلق سارےمعاملے کاآغازسپریم کورٹ کےازخودنوٹس سےشروع ہواتھا ۔ اس وقت ایک وزیراعظم کو بلایا گیا تھا جو وزیر اعظم بھی تھا اور ایک نجی ایئرلائن کا چیف ایگزیکٹو بھی۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی گروپ کے کارنامے ہم سب کے سامنے آچکے ہیں۔شاہدخاقان عباسی نے 20 ارب کی سبسڈی دینے کے معاملے کا تاحال جواب نہیں دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر شہزاد اکبر نے کہا کہ ان سے متعلق سپریم کورٹ کےفیصلے کوتسلیم کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے معاملے پرایف بی آر کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔اس وقت معاملہ ٹیکس دہندہ اور ٹیکس اتھارٹی کے درمیان ہے۔
چینی کے معاملے پر معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ چینی کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں ہے۔ہماری کوشش ہے کہ چینی کی قیمت عوام کی دسترس میں رہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News