سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور وفاقی حکومت سے اسٹیل ملز کے حوالے سے مکمل اور جامع رپورٹ طلب کرلی گئی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز سے متعلق بنایا گیا منصوبہ صرف تباہی ہے اور اس سلسلے میں زیادہ ہوشیاری اسٹیل ملز انتظامیہ کے گلے پڑ جائے گی۔
چیف جسٹس کا واضح انداز میں کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز تمام ملازمین کو نہیں نکال سکتی ہے اسی ضمن میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ کابینہ کی جانب سے اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ساتھ تمام ملازمین کو اس طرح نکالا تو پانچ ہزار مقدمات بن جائیں گے اور ایسا ہوا تو اسٹیبل چت ہوکر رہ جائے گی۔
چیف جسٹس نے اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہ ہو اسٹیل ملز انتظامیہ کو برطرف کئے گئے ملازم ہی دوبارہ رکھنے پڑیں۔
اسٹیل ملز کی جانب سے وکیل نیئر بخاری نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کیلئے 40 ارب درکار ہونگے اور اس وقت اسٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔
آخر میں چیف جسٹس کی جانب سے اسٹیل ملز کیس کے حوالے سے ریمارکس پاس کئے گئے کہ قانون ہر معاملے کے درمیان میں ہمیشہ آئے گا اس کے بعد سماعت اگلے ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
