وزیر قومی تحفظ خوراک فخر امام کا کہنا ہے کہ گندم کی کمی صرف پندرہ لاکھ ٹن تھی لیکن بحران کا تاثر دیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قومی تحفظ خوراک فخر امام کا کہنا تھا کہ چیزوں کی قلت کا معاملہ چند ماہ قبل شروع ہوا۔
وزیر قومی تحفظ خوراک نے کہا کہ آٹھ نو سال بعد پہلی بار پاکستان کی ایکسپورٹ قیمت اور عالمی قیمت میں کافی فرق پیدا ہوا۔ ذخیرہ اندوزوں نے اس فرق کو سمجھتے ہوئے بہت فائدہ کمایا۔
فخر امام نے کہا کہ ایک شپ آج گندم لے کر پہنچ رہی ہے، اٹھائیس اگست کو دوسری شپ آ رہی ہے اس سے گندم کی قیمت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر کے آخر تک چار لاکھ اٹھاسی ہزار ٹن گندم پاکستان پہنچ جائے گی۔
وزیر قومی تحفظ خوراک نے کہا کہ گندم کی قلیل آلمدتی پالیسی بھی مرتب کی جائے گی جس سے ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ اٹھانے کا موقع کم ملے گا۔
فخر امام کا کہنا تھا کہ گندم کی آئندہ فصل کے حوالے سے بیجوں کی حکمت عملی پر ابھی سے کام شروع کر دیا ہے۔ آئندہ فصل کو پہلے سے بہتر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ فصل بہتر ہونے سے بحران پیدا ہونے کا خدشہ نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اوراسمگلنگ گندم کی قلت پیدا کرنے کے طریقہ کارہیں۔ گندم کے علاوہ کاٹن ، دھان اور دیگر فصلوں کے حوالے سے بھی پلاننگ کر رہے ہیں۔
وزیر قومی تحفظ خوراک نے کہا کہ چین کے ساتھ بھی ایم او یو کرنے جا رہے ہیں۔ آئل سیڈ پر وقت طلب ہونے کے باوجود توجہ دیں گے۔ گندم کی پیداوار بڑھانےکے لیے بہتر بیج کی ضرورت ہے۔
فخر امام نے کہا کہ گندم 20 ملین ایکڑ پر کاشت ہوتی ہے جس کے لیے 11 لاکھ ٹن بیج کی ضرورت ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ 4 لاکھ کوالٹی گندم بیج کی تشخیص کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
