
سینیٹ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ میں علی محمد خان کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا۔
بعدازاں ایوان بالا نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب سینیٹر رحمان ملک کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 بل کی منظوری پر اپوزیشن کی جانب سے سخت احتجاج ریکارڈ کریا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں میں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور پی کے میپ، نیشنل پارٹی اور جے یو آئی ف احتجاج میں شامل رہی ہیں۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟
انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں مزید ترمیمی بل 2020 کی اہم ترامیم کی گئیہیں جس کے مطابق کوئی بینک یا مالی ادارہ کسی بھی مشکوک شخص کو مالی معاونت فراہم نہیں کرے گی جبکہ بینک یا مالی ادارہ مشکوک شخص کو کریڈٹ کارڈ بھی جاری نہیں کرسکتا ہے۔
ترمیم شدہ بل کے مطابق مشکوک شخص کو جاری شدہ اسلحہ لائسنس منسوخ اور اور اس شخص سے دوبارہ جمع کیا جائے اور ایسے شخص سے اسلحہ ضبط کیا جائے گا اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی دفعات لگائی جائیں گی جبکہ ایسے شخص کو کوئی نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جاسکے گا۔
ترامیم کے مطابق دہشت گردی میں مالی معاونت اور دہشت گردی میں معاونت قابل سزا جرم ہوگا جبکہ دہشت گردی میں مالی معاونت کرنے والے عام شخص پر جرمانہ اڑھائی کروڑ روپے ہوگا اور لیگل پرسن پر جرمانہ کی رقم 5 کروڑ روپے ہوگی۔
ڈائریکٹر یا آفیسر کے ملوث ہونے کی صورت میں 5 سال قید اور اڑھائی کروڑ روپے جرمانہ ہوگا اور کسی بھی قسم مالی معاونت کرنے والے شخص یا تنظیم کی تفصیلات 48 گھنٹوں میں فراہم کرنا ہونگیں۔
ترمیم شدہ بل کے مطابق مشکوک شخص یا تنظیم کے اثاثے منجمد کئے جائینگے اور شدت پسندوں کی کسی بھی طرح کی معاونت پر کسی شخص یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانے کے ساتھ جائیدادیں بھی منجمند ہوں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News