پاکستان کی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان، تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی شدید مذمت کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے جس میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر شدید مذمت کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تاریخی بابری مسجد تقریباً پانچ صدیوں سے اس مقام پر موجود تھی اور بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مندر کی تعمیر کا فیصلہ ناقص ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ناصرف انصاف بلکہ ایماندری پر بھی سوال اٹھتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر مستقبل میں نام نہاد بھارتی جمہوریت کے چہرے پر ایک داغ ہوگا کیونکہ انیس سو بانوے میں بی جے پی اور انتہاء پسند ہندوؤں کے ہاتھوں بابری مسجد کا انہدام ساری دنیا کے مسلمانوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے صدیوں پرانی مسجد کو منہدم کرنے پر متعدد قراردادیں پیش کیں گئیں ہیں جس کے باعث مسلمانوں کی آنے والی نسلیں بھی اس مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے بارے میں جانتی رہیں گی۔
بابری مسجد کی شہادت کو27برس گزرگئے
انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی ہندوتوا کے ذریعے بھارت کو ہندوراشٹر میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے کیونکہ بابری مسجد کے مقام پر مندر کا قیام، شہریت ترمیمی ایکٹ، مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ، دہلی میں ریاستی دہشت گردی اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کیسے بھارت میں مسلمانوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عائشہ فاروقی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی حکومت سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور انکی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے، اس ضمن میں عالمی برادری اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کو بھارت میں اسلامی ثقافتی ورثہ کو ہندوتوا حکومت سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ہندوستان میں اقلیتوں کے تحفظ اور مذہبی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔
دوسری جانب کشمیر کے حوالے نے کہا ہے کہ کشمیر میں غیر قانونی بھارتی قبضہ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، مقبوضہ علاقے کی آباد کاری تبدیل کرنے کا مذموم منصوبہ بھارتی انتہا پسندی کی عکاسی ہیں اور آر ایس ایس اور بی جے پی اتحاد منظم انداز میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں نشانہ بنانے اور ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وبا کے دوران بھی انتہا پسند ہندوؤں نے مساجد پر حملے جاری رکھے ہیں جبکہ آر ایس ایس اور بی جے ہی نے مسلمانوں پر نا صرف کورونا وبا پھیلانے کا الزام لگایا گیا بلکہ اس دوران مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
