
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے سندھ میں لوڈشیڈنگ ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس میں کہا ہے کہ کراچی میں ہیٹ ویوآگئی ہے اور بجلی نہیں ہوتی ہے پھر بھی بجلی کی قیمت بڑھادی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کراچی میں بجلی کا مسئلہ جوں کا توں ہے، اس ضمن میں وفاقی حکومت نہ ہی صوبائی حکومت کچھ کر رہی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کر دیتے ہیں کیونکہ ایسے ملازمین کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہے جبکہ حکومتی اداروں میں بھی صلاحیت کا سنجیدہ فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آدھا کراچی رات کو اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی بنیادی حق ہے اور اس ضمن میں کے الیکٹرک والوں پر بھاری جرمانہ عائد کر سکتے ہیں۔
سماعت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کا ہر ادارہ ختم ہو چکا ہے عوام کو کوئی سروس نہیں مل رہی جبکہ کراچی کے حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ہم پتھر کے دور میں جی رہے ہیں۔
تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خبروں کے مطابق کراچی اور بلوچستان میں بجلی بمبئی سے کنٹرول ہوتی ہے جبکہ اخباروں میں خبریں لگی ہیں شرما ورما نام کے لوگ کے شیئر ہولڈرز ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News