
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ابھی نندن کی رہائی کے حوالے سے حکومت پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ روز بھارتی قابض افواج کے مقبوضہ کشمیر پہنچنے کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عالمی برادی کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات اختیار کرنے پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں مقبوضہ کشمیر کے فوجی محاصرے اور ظالمانہ اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دنیا کے مختلف شہروں میں مظاہرے اور سیمینار کا یوم سیاہ کی مناسبت سے اہتمام کیا گیا۔ بھارت کے ناظم الالمور کو بھی یوم سیاہ پر طلب کر کہ احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان گذشتہ روز سعودی عرب پر ڈرون حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل تزویراتی توازن کو درپیش خطرات کی نشاندہی کرتا رہا ہے۔ بھارت کو جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی فراہمی سے یہ تزویراتی توازن متاثر ہوا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں لینڈ آنرشپ کا قانون مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے لیےہے۔ بھارت اس قانون کے ذریعہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت مین تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ قوانین اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں،عالمی معاہدوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان ان غیر قانونی و یک طرفہ قوانین کو مسترد کرتا ہے اور بھرپور مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی سول و ملٹری قیادت کے بے بنیاد پاکستان مخالف بیانات کو مسترد کرتا ہے۔ بھارت کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے گستاخانہ خاکوں پر پاکستان کے سخت موقف کو بیان کیا ہے۔پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں قراردادیں منظور کی گئی ہیں۔
زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سے بھی رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس میں ناظم الامور موجود ہیں تاہم سفیر نہیں ہیں۔ پاکستان مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ابھی نندن کی رہائی کے حوالے سے حکومت پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ یہ رہائی پیغام امن اور خیر سگالی کے طور پر کی گئی۔ پاکستان کی مسلح افواج اس وقت بھی تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News