
سپریم کورٹ کے دیئے گئے احکامات کے مطابق پاکستان ریلویز کراچی شہر کے تاریخی منصوبے کے سی آر کو بحال کرنے جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے سی آر ٹریک 44 کلو میٹرز پر مبنی ہے جس میں 30 کلومیٹر لوپ لائن اور 14 کلومیٹر مین لائن شامل ہیں، اس میں ٹوٹل 20 اسٹیشن ہیں جن میں 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں جبکہ پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ یعنی پھاٹک ہیں۔
کے سی آر منصوبے کو تین مرحلوں میں بحال کیا جائیگا، پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے لے کر اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک 7 کلو میٹر جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلممیٹر کا ٹریک مکمل بحال ہوگا۔
پہلے مرحلے یعنی کراچی سٹی سے اورنگی تک ٹریک کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اور اب تک 12 کلومیٹر یعنی کراچی سٹی سے منگھو پیر تک ٹریک مکمل بحال ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے میں بحال ہونے والے 9 اسٹیشنز اور پلیٹ فارم اور 15 لیول کراسنگ کی مرمت کے لیئے 15.25 کروڑ روپے جبکے الیکٹریکل سگنل اور ٹیلیکمیونیکشن کے لیئے 5 کروڑ روپے کے ٹینڈر رواں مالی سال کے جولائی مہینے میں جاری کیئے جاچکے ہیں۔
اس وقت 10 لوکوموٹو اور 40 کوچز کے سے آر منصوبے کے لیئے کیئرج فکٹری اسلام آباد کے حوالے کی جاچکی ہیں جن کی مرمت اور تزین و آرائش کا کام بہتر طریقے سے جاری ہے۔ وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے حالیہ شاہ عبدالطیف اسٹیشن کے دورے کے موقع پر ایک تیار شدہ کوچ کینٹ اسٹیشن پر رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
پرانے کے سی آر نظام کو بحال کرنے کے لیئے 1850 ملین رپیوں کی لاگت آئیگی جس میں یومیہ 32 ٹرینیں 16,000 مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچائیں گی۔ پہلی سے آخری منزل تک کا فاصلہ صرف آدھے گھنٹے میں طہ ہوگا۔
پاکستان ریلویز کے سے آر منصوبے کی بحالی کے بعد دوسرے مرحلے میں اس کی اپ گریڈیشن کریگی جس کے لیئے 8705 ملین روپے درکار ہونگے۔ اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی تعداد 32 سے بڑھ کر 48، مسافروں کی گنجائش 16000 سے بڑھ کر 24000 جبکہ مکمل سفر کا دورانیہ 30 منٹ سے کم ہو کر 19 منٹ رہ جائیگا۔
تیسرے مرحلے میں اس منصوبے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر جدید اربن ماس ٹرانزٹ سسٹم کا درجہ دیا جائیگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News