سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی سروس پروموشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی سروس پروموشن کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم بینچ نے کی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اسٹیل ملز کی حالت زار کی ذمہ دارانتظامیہ ہے اور آج سے کسی ملازم کو ادائیگی نہیں ہوگی کیونکہ جب مل نفع ہی نہیں دیتی تو ادائیگیاں کس بات کی دی جائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملازمین کو بیٹھنے کی تنخواہ تو نہیں ملے گی اور بعض لوگوں نے تو اسٹیل ملز میں بھرتی سے ریٹائرمنٹ تک ایک دن بھی کام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مینجمنٹ اور ورکرز کو ادارے کا احساس ہی نہیں ہے مفت کی دکان سے جس کا جی چاہتا لے جاتا ہے اور اب بھی مل بند ہے لیکن ملازمین ترقیاں مانگ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چار ہزار ورکرز 212 ارب کے قرضے ایسے کون اسٹیل مل خریدے گا اور اب جو بھی اسٹیل مل لے گا اور اسے کھوکھلا کر کے چھوڑ دے گا تاہم اتنے قرضے کے بعد مل کو بند کرنے کے علاوہ کیا کر سکتے ہیں ۔
چیف جسسٹس نے بیوروکریسی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کر رہا، سیکرٹریز کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہی ملک کا ستیاناس ہوا ہے۔
کیس کی سماعت 9 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر اسد عمر,حماد اظہر اور میاں محمد سومرو سمیت سیکرٹری منصوبہ بندی اور نجکاری کو بھی طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
