
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حیسکو، سیپکو، کیسکو میں بجلی ترسیل کی صورتحال بدترین ہے اورحکومت کی جانب سے ان ڈسکوز میں بجلی کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی کی ترسیل کی چوری کے حوالے سے سندھ حکومت ہماری مدد کرنے کی بجائے چوروں کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے اور سندھ میں بڑے لوگوں پر کارروائی کی گئی تو وزیراعلیٰ آفس نے روک دیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے پرعزم ہے جبکہ بلوچستان میں ٹیکنیکل ٹریننگ کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں تاہم نوکریوں اور سوشل ویلفیئر کے حوالے سے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کے باعث سرچارج جاری ہے، آئندہ چند ماہ میں بجلی بلوں سے نیلم جہلم سرچارج ختم کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا ہے کہ پاکستان کو ورثے میں پاور سیکٹر میں بارودی سرنگیں ملیں لیکن پھر بھی 2013 میں سود پر لازمی ادائیگی 185 ارب روپے تھی جو کہ 2018 میں سود پر لازمی ادائیگی 468 ارب تک پہنچ گئی اور 2023 تک سود پر لازمی ادائیگی 1455 ارب تک پہنچ جائیں گی کیونکہ ن لیگ کی حکومت نے بجلی ترسیل میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی تاہم موجودہ حکومت نے بجلی کی ترسیل پر 83 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یاد رہے کہ ان تمام خیالات کے اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں پاؤر سیکٹر پر بات کرتے ہوئے کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News