
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردوں کو غیرموثر کرنا تھا۔
آپریشن ردالفساد کو 4سال مکمل ہونے پر آپریشن سے متعلق پریس بریفنگ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 22 فروری 2017کوآرمی چیف کی قیادت میں آپریشن ردالفساد کا آغاز کیاگیا ۔
میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کو 4سال مکمل ہوگئے ۔آج ہر پاکستانی آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے، ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے۔
DG ISPR Press Conference – 22nd Feb 2021 https://t.co/ADzc4r9HWb
Advertisement— DG ISPR (@OfficialDGISPR) February 22, 2021
انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردوں کو غیرموثر ،ملک میں امن کا قیام اور عوام کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن رد الفساد 2 نکاتی حکمت عملی کے تحت کیا گیا جس کا محور عوام تھے اور اس کا دائرہ پورے ملک پر محیط تھا۔ آپریشن کے حوالے سے ٹائمنگ بہت اہم ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دہشتگردوں نے ملک کے طول و عرض میں پناہ لینے کی اور پاکستان میں زندگی مفلوج کرنے کی ناکام کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقے کو قومی دھارے میں شامل کیاگیا ۔ طاقت کا استعمال صرف ریاست کی صوابدید ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں 3لاکھ سے زائد انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیےجاچکے ہیں جبکہ 72 ہزار سے زائد غیر قانونی اسلحہ ملک بھر سے برآمد کیاگیا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کو ناکام بنایا گیا، گوادر میں بھی ہوٹل پر حملے کے دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔750 مربع کلومیٹر سے زائد علاقے پر ریاست کی رٹ بحال کی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 684کراس بارڈرواقعات ہوئے۔ پاک افغان بارڈر کا کام 84فیصد مکمل کرلیاگیا ہے،بارڈر مینجمنٹ کی لیڈ ایجنسی وزارت داخلہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 4 سال میں 353 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا جبکہ سیکڑوں کو گرفتارکیا گیا۔ آپریشن ردالفساد کے تحت خیبرآپریشن فور بھی کیاگیا ۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ دہشت گردوں کے اثاثوں کو منجمد کیاگیا، آپریشنز کے دوران بہت سے لوگوں کو بے دخل بھی کیا گیا۔ خفیہ اداروں نے سخت محنت سے بڑے دہشت گردنیٹ ورک پکڑے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیغام پاکستان نے شدت پسندی کے بیانیے کو بڑی حد تک شکست دی،195 دہشت گردوں کو مختلف سزائیں بھی سنائی گئیں ۔ آج گوادرمیں ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور کراچی میں امن ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بارودی سرنگوں کو غیرفعال کرتے ہوئے ہمارے 2سپاہی شہید اور 119زخمی ہوئے ۔ ایک ہزار 200سےزائد شدت پسندوں نے ہتھیار ڈالے، شدت پسندی کی طرف مائل 5 ہزار افرادکومعاشرےکاکارآمدحصہ بنایاگیا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ٹیررازم سے ٹوورازم کا سفر انتہائی کٹھن اور صبر آزما رہا۔ کراچی میں امن و امان سے متعلق واضح بہتری آئی ہے۔ آج ملک میں کھیلوں کے میدان بھی آباد ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امن کاسفر جاری ہے ،23 مارچ کی پریڈ کا انعقاد بھرپورطریقے سے کیا جائے گا۔ آج یوم پاکستان کا مقصدہے ’ایک قوم ایک منزل ‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پچھلے ایک سال ہم قدرتی آفات سے بھی نبردآزما تھے۔ کورونا کا مقابلہ حکمت عملی اور دانشمندی سے کیا جبکہ مردم شماری کا انعقاد بھی کامیابی سے کیا گیا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان مخالف بیانیے کوشکست دی گئی۔دہشت گردی کے خاتمے کے بعد معاشی بہتری بھی سامنے آئی۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد صرف فوجی آپریشن نہیں تھا، قدرتی آفات کے دورا ن بھی آپریشن نہیں روکا گیا۔ 78 سے زائد دہشتگرد تنظیموں کے خلاف موثر ایکشن کیا گیا،ابھی بھی بہت کام کرنا باقی ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مدارس اصلاحات، سابق فاٹاکاخیبرپختونخواسے الحاق ردالفساد کے ثمرات ہیں۔ وہ علاقے جو دہشتگردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ گوادر، شمالی علاقے اور کےٹو دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پوری دنیا افغان امن عمل کے لیے پاکستان کے کردار کی متعرف ہے ، افغانستان کے امن سےپاکستان کا امن جڑاہے۔ چمن بارڈر پر ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم بھی جلد فعال کردیاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 36ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 450 اہلکارشہیدہوئے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام اہداف حاصل کرلیں گے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کے خلاف کام کیاجارہا ہے،ہم مرحلہ وار اور حکمت عملی سے کام کررہے ہیں ۔عوام کےتعاون سےہرچیلنج پرقابوپائیں گے، عوام کی حمایت یا عزم نہ ہوتا تو یہ جنگ نہیں لڑی جا سکتی تھی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہرسانحے کو دہشت گردی کےتناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے ، دہشتگردی کے واقعات اور شدت میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کااپنا کلچر ہے ، وہاں کے مسائل کےحل میں وقت لگے گا۔ ضم شدہ قبائلی علاقوں میں پولیس جلد انتظام سنبھال لے گی۔ سابق فاٹامیں پولیسنگ معمول پر آنے پر دہشتگرد واقعات میں کمی آجائےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امن کی کوششوں میں تمام علمائے کرام کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پچھلے چار سال کے سفر کوہر سطح پر تسلیم کیاجارہاہے۔ پاکستان کے پیش کیے گئے ڈوزیئرکے حوصلہ افزانتائج آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف اے ٹی ایف آبزرویشنز پر بڑا کام کیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بہت پرامید ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقررری سے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں۔فوج میں اعلیٰ سطح کی تقرریوں سے متعلق قیاس آرائی نہ کی جائے ۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ میڈیا نے کورونا وبا ءکے دوران مسائل کو بہترین طریقے سےاجاگر کیا۔ میڈیا نے کورونا وبا کے دوران فرنٹ لائن ورکرز کا کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News