
سویلینز ٹرائل کیس: آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آگیا؟ آئینی بینچ
سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت صنعت و پیداوار کو آکسیجن سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے مؤقف اپنایا کہ قیمت مقرر نہ ہونے پر آکسیجن سپلائرز من مانے ریٹ وصول کررہے ہیں جس پر جیف جسٹس نے آکسیجن سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے اور قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی واضع کیا جائے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسٹیل ملز میں آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آکسیجن پلانٹ فعال کرنے میں ایک ارب روپے کی لاگت آئے گی کیونکہ یہ تقریباً 40 سال پرانا ہے۔
اس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کر کے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو ادویات کے حوالے سے بھی بتایا ہے کہ 30 اپریل کو حکومت نے غیر رجسٹرڈ ادویات کی درآمد کا این او سی جاری کیا ہے۔
اس حوالے سے عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ غیر رجسٹرڈ آلات اور ادویات کو امپورٹ کی اجازت کیوں دی ؟ اس طرح حکومت کو کیسے معلوم ہوگا کہ کونسی چیز منگوائی جا رہی ہے؟
عدالت نے این ڈی ایم اے کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم او کو طلب کرلیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے معاملے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ این ڈی ایم اے کے معاملات میں بہت گڑ بڑ ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردیئے گئے اور اب سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا ہے۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین این ڈی ایم اے کوتمام قرنطینہ سینٹرزکاوزٹ کرکے رپورٹ مانگ لی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News