
اسلام آباد میں گزشتہ روز ہونے والی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری سب سے مقدم ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس میں آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ وارانہ تھی۔
اجلاس کے حوالے سے عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ ہماری سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہوگی نہ ہی افغانستان کی سرزمین اپنے خلاف استعمال ہونے دینگے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ہر سوال کا جواب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دلائل اور بیک گراؤنڈ کے ساتھ دیاہے جبکہ ڈی جی ائی ایس ائی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے بارے رابطوں اور ملاقاتوں پر اعتماد میں لیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ افغان کا مسئلہ سیاسی انداز میں بات چیت سے ہی حل ہوگا کیونکہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس بات کا علم اب امریکہ کو بھی ہو گیا ہے ۔
اجلاس میں عسکری قیادت کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے لیکن اب ہم کسی کی لڑائی اب نہیں لڑینگے کیونکہ اردگرد کی لڑائیوں میں نہیں پڑنا چاہتے ہیں۔
ذرایع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان عوام پر چھوڑ دیا جاے کہ وہ کس کو منتخب کرتے ہیں اور یہی پالیسی امریکہ سمیت سب بات کرنے والوں کے سامنے رکھتے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اب ہماری پالیسی میں کوئی ابہام نہیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بریفنگ کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایسی بریفنگز ہوتی رہنی چاہیے کیونکہ اس سے بہت سے خدشات دور ہوگئے جبکہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہافغانستان کی صورتحال پر حقائق کھل کر سامنے آگئے اس پر مطمئن ہیں۔
بعد اجلاس اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھٹوزرداری سمیت کئی پارلیمانی لیڈرز الگ سے بھی آرمی چیف سے ملاقاتیں کی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News