
امریکہ میں مقیم معروف قانون دان میرک تھامس نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے حال ہی میں جاری کردہ “پنڈورا پیپرز” کے مؤقف میں سمجھوتا کیا ہے کیونکہ اس کے پاکستانی شراکت داروں نے جعلی خبروں کو پھیلانے کیلئے اس پلیٹ فارم کا استعمال کیا۔
تھامس نے اپنے حالیہ بلاگ میں لکھا کہ جب عالمی سطح پر صحافی مالیاتی نظام کو بے نقاب کرنے کیلئے صحافت کی تاریخ کی سب سے بڑی تفتیش میں مصروف تھے تو پنڈورا کی تفتیش ایک کٹھ پتلی صحافی سے متاثر ہوئی جو اپنے آقا کے ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے کام کر رہا تھا۔
قانون دان میرک تھامس نے کہا کہ ان کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی ملکیت جنگ/جیو گروپ کے ملازم عمر چیمہ نے غلط طریقے سے بول میڈیا گروپ اور آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیئرمین اور سی ای او شعیب شیخ اور کئی دیگر کاروباری شخصیات کا نام پنڈورا پیپرز میں شامل کیا، میر شکیل الرحمان اور میر ابراہیم کی جوڑی پنڈورا پیپرز میں غلط معلومات داخل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
تھامس نے مزید بتایا کہ ان کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عمر چیمہ (پاکستان میں آئی سی آئی جے ٹیم کے ایک رکن، جنگ گروپ کے ایک اور ملازم فخر درانی کے ساتھ) نے اپنے مالکان سے اس کی قیمت پر بات کی اور جب اسے پتہ چلا کہ میر شکیل الرحمان کا نام بھی لیک میں ظاہر ہوا ہے، تب (باپ اور بیٹے) کی جوڑی نے بھاری رقم کی پیشکش کی تاکہ پنڈورا لسٹ میں اپنی پسند کے مزید نام داخل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمر چیمہ ان ناموں کو شامل کرنے میں ہچکچاتے تھے تاہم بعد میں وہ مان گئے۔ یہ دل کی تبدیلی کی وجہ سے نہیں تھا، بلکہ رقم کی پیشکش کی تبدیلی کی وجہ سے تھا۔
تھامس نے کہا کہ وہ چیمہ کو دی گئی منافع بخش پیشکش کا انکشاف جلد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صحافت کے ساتھ یہ شیطانی اور غداری بے مثال ہے لیکن یہ عمر چیمہ کے لیے کوئی نئی کہانی نہیں، خاص طور پر باپ اور بیٹے کی جوڑی کے لیے بھی کوئی نئی کہانی نہیں ہے۔
معروف قانون دان نے لکھا کہ میر شکیل اور اس کے بیٹے کے خلاف جعلی خبریں اور دستاویزات لگانے پر کئی مقدمات تھے۔
انہوں نے کہا کہ اُن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ میر شکیل پہلے بھی شعیب شیخ کے خلاف جعلی مقدمات بنانے اور جعلی دستاویزات لگانے میں ملوث تھے۔
شعیب شیخ کی آئی ٹی کمپنی کے خلاف پرانے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے تھامس نے کہا کہ کیس میں استعمال ہونے والے سابق ایگزیکٹ ملازم یاسر نے دبئی میں ڈیکلن والش اور میر شکیل سے کئی بار ملاقات کی جبکہ ڈیکلن والش کا 2015 کا نیو یارک ٹائمز میں ایگزیکٹ کے خلاف مضمون من گھڑت اور سازش تھا۔
تھامس نے سازش کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کی ایف آئی اے نے اسی کیس میں ایف بی آئی کا جعلی دستاویز بھی عدالت میں پیش کیا جو ایف آئی اے کے ایک اہلکار کے مطابق عمر چیمہ نے انہیں فراہم کیا تھا۔
جب ایف بی آئی کو تصدیق کے لیے خط بھیجا گیا تو پتہ چلا کہ یہ جعلی ہے۔
امریکی قانون فرم نے اس معاملے پر پاکستان کی عدالت کو بھی واضح کیا جس کی کاپی مندرجہ ذیل ہے۔
میر تھامس نے کہا کہ یہ تمام دستاویزات اس کیس کا حصہ تھے اور پاکستان کی عدالت میں پیش بھی کیے گئے۔
تھامس کے مطابق یہ بالکل واضح اور ثابت تھا کہ جعلی دستاویزات، جعلی مقدمات اور جعلی کہانیاں میر شکیل اور ان کے بیٹے میر ابراہیم باقاعدگی سے لگارہے تھے، تاہم اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان کے ادارے ان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام کیوں ہیں؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News