Advertisement
Advertisement
Advertisement

آدھے کراچی میں قبضہ ہے، سپریم کورٹ

Now Reading:

آدھے کراچی میں قبضہ ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری

کراچی کے نالہ متاثرین کو معاوضے کی بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرنے سے متعلق سینئرممبر کی رپورٹ مسترد کردی۔ عدالت نے سینئرممبرکو عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرا کر ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں سرکاری زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آدھا کراچی قبضہ میں ہے، ملیر چلے جائیں ، گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ سب دیکھ لیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ جو پندرہ اور بیس بیس منزلہ عمارتیں بن گئیں کیا یہ قانونی ہیں؟ آپ کو نہیں نظر آتا؟ سب غیر قانونی ہے۔ سب ریونیو کی ملی بھگت سے بنی ہیں سب جعلی کاغذات پر بنائی گئی ہیں۔ ملیر  ندی اور کورنگی برج کے پاس دیکھیں۔

سینئرممبر نے عدالت سے کہا کہ کورنگی میں کارروائی شروع کررہے ہیں۔

Advertisement

چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے، اب تو کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے گرانے کا زیادہ ریٹ ہون گے۔

عدالت نے سینئرممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا کہ کتنی سرکاری زمین واگزار کرائی ؟؟

اطمینان بخش جواب نہ دینے پر سینئر ممبر کی عدالت نے سرزنش کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس برہم ہوئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلو۔ آدھے سے زیادہ سندھ کی سرکاری زمینیں قبضے میں وہ نظر نہیں آتی؟ کونے کونے کی تصویریں لگا کر ہمیں بیوقف بنانے کی کوشش کرتے ہو؟

چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تم منشی ہو؟ بابو ہو؟ کلرک ہو؟ کیا ہو تم ؟ سینئر ممبر بنو۔ کمیٹی کی کہانیاں ہمیں مت سناؤ، جا کر قبضہ ختم کراؤ۔ اینٹی انکروچمنٹ عدالتیں بھی کچھ نہیں کررہی۔ سکھر جیسے شہر میں ایک کیس ہے صرف۔

سینئر ممبربورڈ آف ریونیو نے عدالت کو بتایا کہ ہم ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں۔

Advertisement

 جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ حیدرآباد میں کوئی تجاوزات نہیں؟ پورا حیدرآباد انکروچڈ ہے۔ حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر اور بے نظیر آباد میں کوئی کیس نہیں۔ پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف نو کیسز ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد برہم ہوئے اور کہا کہ سب اچھا ہے سب اچھا ہے۔ کوئی مجبوری نہیں تو کام کیوں نہیں کررہے؟ آپ دن میں دس چٹھیاں ( خطوط) لکھیں اس سے فرق نہیں پڑے گا۔ آپ کا کام عملی نظر آنا چاہئے۔ آپ عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا اور جیل جائیں گے۔ ہمیں پانچ منٹ لگیں گے آرڈر کرنے میں۔

چیف جسٹس  نے کہا کہ آپ کو شہریوں کی خدمت کیلئے بٹھایا گیا ہے، ماسٹرز کیلئے نہیں۔ یہ عہدہ آپ کو اللہ نے دیا ہے کسی اور نے نہیں دیا اگر آپ نے خریدا ہے تو الگ بات ہے۔ سینئر ممبر کا کنڈ کٹ قابل افسوس ہے اے جی صاحب!

جسٹس قاضی محمد امین بولے جب یہ عدالتی حکم پر عمل نہیں کررہا تو یہ کیا کرے گا ؟

سینئر ممبر بورڈ نے عدالت سے کہا کہ میں کوشش کروں گا پورا کام کروں گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کو کیا چیز روکتی ہے، رکاوٹ کیا ہے؟ کوشش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رکاوٹیں ہیں، کیا ہے بتائیں؟

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کو قرار دے دیا
انتونیو گوتریس سے ملاقات، صدر زرداری کا خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
کراچی میں بے رحم قاتل ٹریفک نے 10 ماہ میں 733 افراد کو لقمہ اجل بنا لیا
اسلام آباد ایئرپورٹ پر انجینیئرز کی ہڑتال، پی آئی اے کی آٹھ پروازیں منسوخ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر