
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ لاپتہ شخص کا پتہ لگانا آئینی فرض ہے جس میں ناکامی کے ذمہ داروں کی نشاندہی اور ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی و بلاگر مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق کیس پر سماعت کا دس صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
اپنے حکم نامے میں عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے جبری گمشدگیوں کے معاملے سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا، وفاقی وزیر انسانی حقوق لاپتہ شخص کے والدین اور بچے کی وزیر اعظم سے ملاقات کو یقینی بنائیں۔
عدالت عالیہ نے حکمنامے میں قرار دیا ہے کہ شہریوں کو انسانیت کے خلاف بدترین جرم سے بچانے کے لیے کسی قانون کے نفاذ کی ضرورت نہیں ہے، آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی موجودگی میں جبری گمشدگیوں کے رجحان کے پھیلاؤ کے لیے کوئی عذر نہیں ہو سکتا، لاپتہ شخص کا پتہ لگانا آئینی فرض ہے جس میں ناکامی کے ذمہ داروں کی نشاندہی اور ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے ماتحت اداروں پر الزام لگایا گیا کہ وہ شہریوں کی آزادی سے محرومی میں ملوث ہیں، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتہ شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں، یہ معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ارکان کے سامنے رکھا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ تین سال سے لاپتہ صحافی مدثر نارو کو بازیاب کر کے 13 دسمبر کو پیش کیا جائے، اگر لاپتہ شخص کا پتہ نہیں چلتا تو وفاقی کابینہ ناکامی کے ذمہ دار اداروں کا پتہ لگا کر ان کے خلاف کارروائی سے آگاہ کریں۔
مزید پڑھیں
- Missing Persons
- اسلام آباد ہائی کورٹ
- لاپتہ افراد
- لاپتہ شخص کا پتہ لگانا آئینی فرض ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ
- مدثر نارو کیس
- وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتہ شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں، عدالت
- چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ لاپتہ شخص کا پتہ لگانا آئینی فرض ہے جس میں ناکامی کے ذمہ داروں کی نشاندہی اور ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News