Advertisement

سرد جنگ ہوئی تو کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں اگر ان میں سرد جنگ ہوئی تو ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے۔

اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ جو شخص جنگوں سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ انسانیت کا نہیں سوچتا، اس سوچ کے حامل لوگ اپنے ہتھیاروں کے بل بوتے پر تکبر کا شکار ہوتے ہیں، ہمیشہ کہا جاتا ہے چند ہفتوں کی جنگ ہے لیکن وہ چلتی رہتی ہے، ایسا غلط اندازوں کی وجہ سے ہوتا ہے، سوویت یونین کے افغانستان میں داخلے کے بعد ہونے والی جنگ میں 2 لاکھ افغان مرے تھے۔

افغانستان کی صورت حال پر وزیر اعظم نے کہا کہ آخری وقت تک جنگ کے بجائے مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی سوچ ہونی چاہیے، افغانستان میں امن کی شدید ضرورت ہے، افغانستان کے اثاثے منجمد کئے جانے کا اثر اس کے عوام پر پڑے گا، ہمیں افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہے کیونکہ وہاں کے انسانی بحران کا نقصان پاکستان سمیت سب کوہوگا، افغانستان کے معاملے پر پاکستان اپنا پورا کردار ادا کرے گا۔

مسئلہ کشمیر

Advertisement

وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نے جنوبی ایشیا کو جھکڑ رکھا ہے، کشمیر کا مسئلہ بندوق اور بم سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا، مسئلہ کشمیر سے متعلق بھارت سے بات کرنے کی پوری کوشش کی، اس سلسلے میں ہم نے بہت رابطے کئے لیکن مودی ہماری امن کی کوشش کو کمزوری سمجھ رہا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ظلم کرکے کشمیریوں کو دبانے کی کوششش کررہا ہے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکتا، اگر ایسا ہوسکتا تو امریکا افغانستان میں ناام نہ ہوتا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ، بھارت سے ہمارا آر ایس ایس سے مقابلہ ہورہا تھا ، آر ایس ایس کی سوچ کے ساتھ بھارت بات کرنا ہمارے لئے بڑا مشکل تھا۔ بھارت میں جو ہورہا ہے وہ اس کے اپنے عوام کی بدقسمتی ہے۔ امید ہے کہ ایک دن بھارت میں ایسی حکومت آئے گی جس سے ہم دلائل کے ساتھ بات کرسکیں۔

’ہمیں کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سی پیک کا فائدہ اٹھارہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو متحد کیا جائے، ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوششیں کیں، امریکا اور چین میں بڑھنے والے فاصلوں کو روکنا چاہتے ہیں، امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر تو اختلافات چل سکتے ہیں لیکن سرد جنگ نہیں ہونی چاہیے، پچھلی بار سرد جنگ کا حصہ بنے جس سے نقصان ہوا، ہمیں کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

’باہر لوگ ہماری ثقافت سے واقف نہیں‘

Advertisement

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف باہر سے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، نائن الیون کے بعد باہر بیٹھے لوگ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں، چند انتہا پسندوں کو دکھا کر یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ پوری قوم ہی انتہا پسند ہے۔ باہر کے لوگوں کوہماری تاریخ اورثقافت کا پتا نہیں ، ہم تحقیق سے پاکستان کا نظریہ دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔

گلوبل وارمنگ

دنیا کو سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی کا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے حکومت نے سب سے پہلے کام کیا ، ہمارے اقدامات کی پوری دنیا میں قدر کی جاتی ہے۔ عالمی طاقتوں کے مفاد انہیں گلوبل وارننگ روکنے کے اقدامات سے روکتے ہیں، اگر انہوں نے اقدام نہ اٹھائے تو دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا

پاکستان اور بھارت دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہیں جنہں براہ راست ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے کوہ ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں موجود گلیشئیرز پگھل رہے ہیں، پاکستان صرف قراقرم کے گلیشئیرر پر انحصار کرتا ہے لیکن بھارت کا ہمالیہ کے پانی پر انحصار ہے۔ اس لئے پاکستان اور بھارت کو مل کر موسمیاتی تبدیلی کے لئے کام کرنا چاہیے۔

اسموگ

اس وقت لاہور سمیت پاکستان بھارت کے مختلف علاقوں کو اسموگ نے جھکڑا ہوا ہے، لاہور میں جتنا مرضٰی کچھ کرلیں، جب تک دونوں ملک مل کر نہیں بیٹھیں گے یہ مسئلہ آدھا ہی حل ہوگا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
وزیرخزانہ کی زیرصدارت اجلاس، محصولات کی وصولی پرایف بی آرکی کارکردگی کاجائزہ
چلاس بس حادثے کی مکمل تحقیقات کا حکم
عازمین حج کیلئے بڑی خبر آگئی
چلاس میں پاک فوج کا ایویکویشن آپریشن
ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی آج خلاؤں کی سرحد بھی پار کرچکی ہے، شہباز شریف
کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ
Next Article
Exit mobile version