سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پراپیگنڈہ کی کاپیاں دکھا دیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست آرٹیکل199 کے تحت دائر کی گئی ہے، یوں لگتا ہے یہ پراکسی درخواست ہے جو انہوں نے دائر کی، ایسا تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ درخواست گزار کسی اور کا کیس لڑ رہے ہیں، کبھی کبھی ہمیں پتہ نہیں ہوتا ہمیں کوئی اور استعمال کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک سزا کے خلاف اپیل اس ہائی کورٹ میں چل رہی ہے، اس کے لیے پوری عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، عدلیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر کھیل جاری ہے، کبھی کوئی آڈیو، کبھی کوئی بنایا گیا ڈاکومنٹ ریلیز کیا جاتا ہے۔ میرا بنیادی اعتراض یہی ہے کہ یہ پراکسی پٹیشن ہے، درخواست میں ماضی کے معاملات پر بھی تحقیقات کی استدعا شامل کریں، درخواست ترمیم کر کے لائیں میں سارا معاملہ پارلیمنٹ لے کر جاؤں گا۔
درخواست گزار صلاح الدین ایڈوکیٹ نے عدالت کے روبرو کہا کہ میرا موقف یہ ہے عدالتوں کو متنازع کیا جارہا ہے، عدلیہ تحقیقات کروا کر یہ سلسلہ روک سکتی ہے، بیان حلفی کا کیس اسی عدالت میں زیر التوا ہے، آڈیو کا معاملہ بھی قابل سماعت ہو سکتا ہے۔
صلاح الدین ایڈوکیٹ کے دلائل پر چیف جسسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیان حلفی کا معاملہ الگ ہے وہ بیان حلفی دینے والے خود عدالت آئے ہیں، آپ جس آڈیو کی بات کر رہے ہیں اس پر آپ کو بھی یقین نہیں کہ ٹھیک ہے، کیا ثاقب نثار کی آڈیو کسی مستند ذریعے سے آئی؟ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں وہ آڈیو مستند ہے؟کیا اب اس پر تحقیقات کروانے لگیں۔
درخواست گزار صلاح الدین ایڈوکیٹ نے عدالت کے روبرو کہا کہ میرا موقف یہ ہے عدالتوں کو متنازع کیا جاُرہا ہے، عدلیہ تحقیقات کروا کر یہ سلسلہ روک سکتی ہے، بیان حلفی کا کیس اسی عدالت میں زیر التوا ہے، آڈیو کا معاملہ بھی قابل سماعت ہو سکتا ہے۔
صلاح الدین ایڈوکیٹ کے دلائل پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیان حلفی کا معاملہ الگ ہے وہ بیان حلفی دینے والے خود عدالت آئے ہیں، آپ جس آڈیو کی بات کر رہے ہیں اس پر آپ کو بھی یقین نہیں کہ ٹھیک ہے، کیا ثاقب نثار کی آڈیو کسی مستند ذریعے سے آئی؟ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں وہ آڈیو مستند ہے؟کیا اب اس پر تحقیقات کروانے لگیں۔
متعلقہ خبریں : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی
چیف جسسٹس نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پراپیگنڈہ کی کاپیاں دکھاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میری تصویر پھیلائی جاتی ہے کہ یہ کسی (ن) لیگی کے ساتھ باہر پھر رہے ہیں، معاملے پر کمیشن تو اس وقت بنے جب کوئی گراونڈ موجود ہو، آج کل ایڈوانس ٹیکنالوجی ہے کوئی بھی آڈیو یا ویڈیو بن سکتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جن لوگوں کے کیسز ہیں وہ اگر کوئی آڈیو نہیں عدالت لاتے تو ہم کیوں کریں؟ کوئی آڈیو کی اونر شپ لینے والا ہے؟ اس آڈیو پر تحقیقات شروع کردیں تو زیر التوا اپیلوں پر کیا اثر پڑے گا؟
کیس کی مزید سماعت 24 دسمبر کو ملتوی ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
