چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں اور آزادی سے فیصلے دیتی رہیں گی۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکیل دلیل اور قانون کا آدمی ہوتا ہے، وکلا برادری کا کام ججز کی معاونت کرنا ہے، ان کا کام ججز کے ساتھ غیر مناسب رویہ اپنانا نہیں، انہیں علم ہونا چاہیے کہ عدالت میں کس انداز میں بات کرنی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وکیل اور جج کے درمیان کشیدگی نہیں ہونی چاہیے، وکیل اور جج صاحبان ہمیشہ سے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے ، اس میں کسی کو جھگڑے کی بات نہیں، وکلا عدالتوں میں چلے جاتے ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ کیا کرنا ہے،بار کونسل کو وکلا کی تربیت بھی کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصلوں پر تعمیری تنقید کریں ، ہم ان باتوں کو سنیں گے، عدلیہ کا کوئی رجحان نہیں ہوتا، قانون نہیں بدلتا، عدلیہ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی اور آزادی سے فیصلے دیں گی۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کورونا کے باعث عدالت میں زیر التوا مقدمات بڑھ گئے ہیں، شکر ہے کہ پاکستان میں کورونا کے حالات کچھ بہتر ہیں، لیکن کل کیا ہو اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ زیر التوا مقدمات سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اس کا مدعی کو ہی نقصان ہوتا ہے، وکلا آئیں اور ہماری مدد کریں تاکہ زیر التوا مقدمات نمٹائے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ماتحت عدلیہ کا حال بہت برا ہے، اسلام آباد میں تو بہت ہی خراب حال ہے، حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے، چیف جسٹس صاحبان کو اس بات پر توجہ دی جانی چاہیتے کہ دور جدید کے عصری تقاضوں کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
