
شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لارجز پر پولیس یلغار وفاقی حکومت کی شکست کی غماز ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کی رہنماء شرمیلا فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پارلیمنٹ لارجز پر پولیس یلغار وفاقی حکومت کی شکست اور بوکھلاہٹ کی غماز ہے۔
پارلیمنٹ لارجز پر پولیس یلغار وفاقی حکومت کی شکست اور بوکھلاہٹ کی غماز ہے۔
نوشتہ دیوار پڑھ لو عدم اعتماد تحریک کامیاب ہوگی اب شکست اور ریخت آپ کا مقدر ہے!Advertisement— Sharmila Sahibah faruqui S.I (@sharmilafaruqi) March 10, 2022
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوشتہ دیوار پڑھ لو عدم اعتماد تحریک کامیاب ہو گی اب شکست اور ریخت آپ کا مقدر ہے!
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پارلیمنٹ لاجز پر پولیس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان گھبرا گیا ہے، اراکین پارلیمان پر تشدد اور گرفتاریاں ناقابل برداشت ہیں، عمران خان بس بہت ہو گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ فوری طور پر پارلیمنٹ لاجز کے آپریشن کو روکا جائے ورنہ ایسی کارروائیوں کا ردعمل حکومت کے لیے اچھا ثابت نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پولیس کے ذریعے سے اراکین پارلیمان کو ڈرانے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوں گے، عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کروا کر پی ٹی وی پر حملے کی تاریخ دہرا دی ہے، اراکین پارلیمان کا عمران خان پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے اور اب گھبرائے ہوئے سلیکٹڈ وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اراکین اسمبلی کے خاندان رہتے ہیں، آج عمران خان نے عوامی نمائندوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز پر پولیس کا دھاوا قابل مذمت ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ کٹھپتلی حکومت اب پولیس میں چھپ کر حملہ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اراکین پارلیمنٹ کو خوفزدہ نہیں کر سکتے، پولیس اور انتظامیہ کٹھپتلی وزیر اعظم کے غیر قانونی احکامات پر عمل نہ کرے۔
واضح رہے کہ انصارالاسلام کے رضاکاروں نے آج پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا جس پر پولیس کی نفری اور قیدی وین پارلیمنٹ لاجز کے اندر بھجوا دی گئی، ایم این اے سمیت کئی رضاکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی چوک پر ناکہ انچارج اور پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج کو معطل کردیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پارلیمنٹ لاجز کے لائن آفیسر کو بھی معطل کر دیا گیا۔
ایم این اے (ن) لیگ علی گوہر بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی بوکھلاہٹ ہے کہ پولیس پارلیمنٹ لاجز میں گھسی ہوئی ہے، لاجز جہاں پر اراکین پارلیمنٹ کے بچے بھی رہتے ہیں، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور شیخ رشید سے کہتا ہوں سیاسی طور پر مقابلہ کریں، پولیس گردی اور دہشتگردی سے ہم قطعی مرعوب نہیں ہوں ہوں گے،لاجز میں ایم این ایز وزیرداخلہ کی اس پولیس گردی اور غنڈہ گردی کیخلاف احتجاج کریں گے، پولیس کے ساتھ دھکم پیل میں خواجہ سعد رفیق معمولی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری لاجز کے اندر گھس گئی، دروزاے توڑے جارہے ہیں، رانا ثنااللہ بھی اندر موجود ہیں، اندر دھکم پیل جاری ہے، پولیس نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔
ادھرسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فواد چوہدری ںے لکھا کہ پارلیمنٹ لاجز پر جمیعت کے غنڈوں کا حملہ ہر لحاظ سے قابلِ مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی نے اسلام آباد پولیس کو ان جتھوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ان غنڈوں اور سہولت کاروں سے نمٹا جائے گا۔
Advertisementپارلیمنٹ لاجز پر جمیعت کے غنڈوں کا حملہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے، سپیکر اسمبلی نے اسلام آباد پولیس کو ان جتھوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائ کا حکم دیا ہے انشاللہ قانون کے مطابق ان غنڈوں اور سہولت کاروں سے نبٹا جائیگا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 10, 2022
ذرائع کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے ارکان کے لاپتہ کیے جانے پر انصار الاسلام کے رضاکاروں کو اپوزیشن کے تمام ارکان کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے طلب کیا تھا۔
وزیراعظم کے خلاف دو روز قبل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی، جس پر اسپیکر کو اجلاس بلا کر ووٹنگ کرانی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے مطابق ان کے ارکان کی تعداد کم کرنے کیلئے گرفتاریاں یا ارکان کو غائب کیا جاسکتا ہے جس پر انصار الاسلام کو سیکیورٹی کے لئے بلایا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس نفری کے ساتھ کیسے داخل ہو سکتی ہے۔
آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس نفری کے داخلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس نفری کے ساتھ کیسے داخل ہو سکتی ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پولیس کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کو زخمی کرنے کی مذمت کرتا ہوں، پولیس حکام کا رویہ افسوسناک ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News