
پنجاب میں عام انتخابات کی تیاریوں کا آغاز، الیکشن کمیشن کی تمام متعلقہ ونگز کو ہدایات جاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب اور عدم اعتماد سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
عدم اعتماد کی تحریک پر حکومتی نمائندوں سمیت پارٹی کی جانب سے جانچ پرتال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے وضاحتی بیان جاری کردیا گیا ہے۔
ای سی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرٹیکل 218 کے تحت شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
صدرِ پاکستان کے الیکشن کا انعقاد آئین کے آرٹیکل 41(3) اور سیکنڈ شیڈول کے مطابق الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 91(4) کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کا طریقہ کار دیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے آرٹیکل 95کے تحت ہوتی ہے جس کا طریقہ کار بھی درج ہے۔
ارکان قومی اسمبلی کی مبینہ ہارس ٹریڈنگ پر حکومت اور اپوزیشن کے الیکشن کمیشن سے مطالبات پر الیکشن کمیشن نے وضاحت کردی ہے کہ وزیراعظم کے انتخاب اور عدم اعتماد سے متعلق الیکشن کمیشن کا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم حکومت چاہے تو قوانین میں ترمیم کر کے الیکشن کمیشن کو اختیارات دے سکتی ہے۔
جاری شدہ اعلامیے کے مطابق عدم اعتماد کی تمام کارروائی سپیکر قومی اسمبلی بطور پریذائیڈنگ آفیسر سرانجام دیتا ہے۔
اس کے علاوہ آئین میں ممبران پارلیمنٹ کی نااہلی بوجہ انحراف کا طریقہ کار دیا گیا ہے جس کے مطابق پارٹی کا سربراہ تحریری طور پر متعلقہ ممبر پارلیمنٹ کے انحراف سے متعلق بیان حلفی دے گا اور انحراف کے اعلان سے پہلے پارٹی سربراہ متعلقہ ممبر کو سننے کا موقع دے گا۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی دو روز کے اندر بیان حلفی چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن ریفرنس وصولی کے 30 روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔
ادارے نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو جن معاملات اور انتخابات میں اختیارات حاصل ہیں وہ ان سے بخوبی باخبر ہے، آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News