وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہونے والے عثمان بزدار کے تحریری استعفے نے ایک نیا قانونی تنازع کھڑا کردیا ہے۔
گزشتہ روز گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کیا جو کہ چوہدری سرور کے نام پر تھا ہی نہیں بلکہ وزیراعظم کے نام پر تحریر لکھا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کا موقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت یہ استعفیٰ غیر آئینی ہے، اس لئے عثمان بزدار ایک بار پھر گورنر پنجاب کے نام اپنا استعفیٰ ارسال کریں تاکہ اس حوالے سے کوئی آئینی بحران پیدا ہونے کی گنجائش باقی نہ رہے۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور کی جانب سے عثمان بزدار کا استعفیٰ یکم اپریل کو منظور کیا گیا ہے جب کہ عثمان بزدار نے 28 مارچ کو یہ استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو ارسال کیا تھا۔
استعفے کی وجوہات:
گزشتہ ماہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
اپوزیشن نے حکومت کی پنجاب میں اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی حمایت حاصل کرنے کے لیے چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیر اعلٰی پنجاب بنانے کی پیشکش کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کو ابتدا میں اس حوالے سے تحفظات تھے لیکن بعد میں نواز شریف نے بھی حامی بھر لی۔
اپوزیشن اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان اتحاد کے حوالے سے تمام باتوں پر اتفاق بھی ہوگیا۔ اپوزیشن نے چوہدری پرویز الہیٰ ہی کے ایما پر عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔
اسی دوران حکومت نے مسلم لیگ (ق) کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کردی، وزیر اعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الہیٰ کو خود وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کی یقین دہانی کرائی، اسی ملاقات میں عثمان بزدار نے وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
