
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔
تفصیلات کے مطابق خرم نواز گنڈا پور نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے وفاداریاں بدلنے کے غیر آئینی اقدام کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت کے برقرار رہنے کا کوئی آئینی و اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا۔
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ لوٹا کریسی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے، آئینی ترامیم کے باوجود وفاداریاں بدلنے کا کلچر انتہائی افسوسناک ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف نا اہلی ریفرنسز کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کر دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت تین رکنی بینچ نے منحرف ارکان کے خلاف ریفرنسز پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے سے منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے 25 ارکان پنجاب اسمبلی کا پارٹی پالیسی سے انحراف ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن نے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو پارٹی پالیسی سے انحراف پر آرٹیکل 63 اے کے تحت نا اہل قرار دیدیا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دلائل مکمل ہونے پر17 مئی کو پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے خلاف ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت بھی معطل ہوگئی۔ الیکشن کمیشن 25 منحرف ارکان کی پنجاب اسمبلی رکنیت معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف اراکین نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو ووٹ کاسٹ کیا، مخالف رکن کو ووٹ ڈالنے سے پالیسی کی خلاف ورزی ثابت ہوتی ہے لہذا منحرف اراکین کو کو آرٹیکل 63 اے کے تحت نا اہل قرار دیا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ارکان کے خلاف ریفرنسز میں بنیادی خامیاں تھیں، ریفرنسز کے تحت آرٹیکل 63 اے کی بنیادی شرائط کو پورا نہیں کیا گیا تاہم سپریم کورٹ فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف ایک سنگین معاملہ ہے اور مخالف امیدوار کو ووٹ دینا پارٹی کو دھوکہ دینے کی بدترین مثال ہے، تخلیقی معاملات میں پڑ کر پارٹی انحراف کو پس پشت نہیں ڈال سکتے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دینے والے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین میں عبد العلیم خان، نذیر چوہان، امین ذولقرنین، راجہ صغیر احمد، سعید اکبر خان، محمد اجمل، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلیمان، زوار حسین وڑائچ ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرا بتول ، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گل ، عظمیٰ کاردار ، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، سبطین رضا ، محسن عطا کھوسہ ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم ، فیصل حیات شامل ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے 20 اپریل کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف ریفرنسز چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائے تھے اور الیکشن کمیشن نے 6 مئی کو منحرف ارکان کے خلاف نا اہلی ریفرنسز پر پہلی سماعت کی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے آرٹیکل 63 اے کے تحت منحرف ارکان کے خلاف ریفرنسز بھجوائے تھے اور مجموعی طور پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے خلاف نا اہلی ریفرنسز پر 8 سماعتیں کیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنسز پر محفوظ فیصلہ سنانے سے پہلے الیکشن کمیشن میں اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے اور غیر متعلقہ افراد کا داخلہ الیکشن کمیشن میں بند کردیا گیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے پی ٹی آئی منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف ریفرنسز پر فیصلہ سنانے کے وقت پی ٹی آئی کے وکلاء فیصل چوہدری اور علی محمد بخاری بھی الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔
منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا
اس سے قبل سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا تاہم منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق سوال عدالت نے واپس بھجوادیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ تھا کہ 63 اے انحراف کو روکنے کے لیے آئین میں شامل کیا گیا ہے اور سیاسی جماعتیں ہماری جمہوریت کے لیے اہم ہیں ، پارٹی پالیسی سے انحراف کو کینسر کہا گیا ہے جب کہ انحراف سیاسی جماعتوں کو غیرمستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کرسکتا ہے لہذا منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو سکتا اور پارٹی کے سربراہ کو منحرف اراکینِ کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔
قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا کہ قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ آج اس گھناؤنی سیاست کا ایک اور باب بند ہوگیا ہے، یہ لوگ پیسہ لگا کر حکومت میں آتے ہیں اور مزید پیسہ کماتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News