وزیراعلیٰ پنجاب کیس، حکومتی اتحاد کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد: حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے کیس میں ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحاد نے پریس کانفرنس کی جس میں مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم پاکستان، اے این پی، بی این پی، بلوچستان عوامی پارٹی اور وفاق میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنما شامل تھے۔
اس موقع حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میچ فکسنگ کی جگہ بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے لہذا فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔
مریم نواز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ جب پریس کانفرنس کے لیے آرہی تھی تو کئی لوگوں کے پیغامات آئے کہ آپ کی اپیل زیر التواء ہے، آپ پریس کانفرنس نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی فیصلوں کی تاریخ رونگٹے کھڑے کردینے والی ہے اور کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں بلکہ ادارے کے اندر سے ہوتی ہے ، صرف ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا اور اگر ٹھیک فیصلہ کیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کی جیت کے بعد تحریک انصاف والےسپریم کورٹ گئے، تحریک انصاف والوں نے رات میں سپریم کورٹ کی دیواریں پھلانگیں ، وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے کیونکہ میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ٹرسٹی وزیراعلیٰ کیا ہے ، بلیک لاء ڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں ؟ کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو ؟ عدلیہ اپنا ترازو تو ٹھیک رکھے، اسپیکر رولنگ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام پرٹوٹنے والا قہر چند ججز کے فیصلوں کی وجہ سے ہے، عمران نیازی کو کھلی آزادی پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے، جسٹس کھوسہ نے عمران خان کو کہا سڑکوں پرکیوں پھرتے ہوئے پٹیشن ہمارے پاس لاؤ، نوازشریف کواقامہ پرنکالنے پرملک معاشی طورپرہل کے رہ گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا، کیاسارےسوموٹوصرف ن لیگ اوراتحادیوں کیلئےہیں؟ مجھے پاسپورٹ مانگنے پر دن میں بینچ بنتے اور ٹوٹتے ہیں ، میرا بس چلے تو آج ہی اس لولی لنگڑی حکومت سے نکل جاؤں، لیکن لڑائی ہمیں بھی بہتر لڑنی آتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں جمہوری نظام چلے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظر آرہا ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ نظام ہضم نہیں ہورہا، آپ سے برداشت نہیں ہورہا کہ ملک جمہوریت کی طرف جارہا ہے اورعوام اپنے فیصلے خود کررہے ہیں ، یہ نہیں ہوسکتا کہ صرف 3 شخص اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں کہ ملک جمہوریت کے مطابق چلے گا یا سلیکٹڈ کے تحت چلے گا۔
مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی ف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ اس کیس کو سنے کیوں کہ اس بینچ سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں،عام آدمی کی قوت برداشت کا امتحان نہ لیا جائے، مداخلت کسی بھی شکل میں ہو وہ جائز نہیں، احتساب سب کے لیے ضروری ہے، ہمیں اجنبی ہونے کا احساس کیوں دلایا جارہاہے۔
اس موقع پر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ جائز مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہیے، امید ہے سپریم کورٹ فل کورٹ کا مطالبہ مانے گی۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے معاملے پر فل کورٹ بنانے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے۔
حمزہ شہباز کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 22 جولائی کو ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی دی گئی ورلنگ درست ہے جبکہ چوہدری شجاعت حسین کا اپنے ایم پی ایز کو لکھا گیا خط آئین اور قانون کے مطابق ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
